غزہ : (دنیانیوز/ویب ڈیسک ) اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی میں مزید ایک روز کی توسیع کردی گئی ۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مزید یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جنگ بندی میں توسیع کی گئی ہے تاہم کتنے یرغمالی رہا کیے جائیں گے اس کے بارے میں ابھی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے عمل کو جاری رکھنے اور فریم ورک کی شرائط کے تحت ثالثوں کی کوششوں کی روشنی میں جنگ میں وقفہ جاری رہے گا۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس کی جانب سے بھی غزہ میں جنگ بندی کی تصدیق کردی گئی ہے ۔
6 روزہ عارضی جنگ بندی آج جمعرات کی صبح ختم ہورہی تھی ، یرغمالیوں کے ایک آخری گروپ کو درجنوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے رات گئے غزہ سے رہا کیا گیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس سے قبل اسرائیلی کابینہ کا اجلاس جنگ بندی میں توسیع سے متعلق فیصلہ کیے بغیر ختم ہو گیا تھا۔
دونوں فریقین پر دباؤ تھا کہ وہ مزید یرغمالیوں کی رہائی اور تباہ حال غزہ میں اضافی امداد پہنچانے کی اجازت دینے کے لیے جنگ میں وقفے میں توسیع کریں، اس حوالے سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن گزشتہ شب بات چیت کے لیے اسرائیل پہنچے ہیں۔
معاہدے کے تحت جنگ بندی میں توسیع اس صورت میں ہوسکتی ہے اگر حماس ایک دن میں مزید 10 یرغمالیوں کو رہا کرے، حماس کے ایک قریبی ذرائع نے بتایا کہ حماس حنگ بندی کو 4 روز تک بڑھانے کے لیے تیار ہے۔
بعدازاں حماس کے ذرائع نے کہا کہ حماس جنگ بندی میں توسیع کے لیے اسرائیل کی تجاویز سے مطمئن نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں :اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا اجلاس، غزہ کیلئے پائیدار حکمت عملی بنانے پر زور
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق فلسطینی وزیر صحت نے بتایا ہے کہ حماس نے واضح کردیا ہے کہ فوجیوں کی رہائی کیلئے اسرائیل کو پہلے اپنے ٹینکوں اور عسکری ساز و سامان سمیت غزہ سے واپس لوٹنا ہوگا۔
دوسری جانب گزشتہ روز حماس نے مزید16یرغمالیوں کورہا کردیا، رہا ہونے والوں میں روسی اور تھائی شہری شامل ہیں جنہیں رفاح بارڈر پر ریڈ کراس کےحوالےکیاگیا۔
چھ روزہ جنگ بندی کے دوران دونوں طرف سے مجموعی طور پر 287 قیدیوں کورہاکیاگیا ہے ، حماس کی جانب سے 101 جبکہ اسرائیل نے186فلسطینیوں کو رہا کیاہے ۔
جنگ بندی میں توسیع کیلئے عالمی طاقتیں جنگ روکنے کےلیے کوشاں ہیں ۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 15 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد زخمی ہیں۔