غزہ : (ویب ڈیسک) غزہ میں اسرائیل کی جارحانہ کارروائیاں جاری ہیں ، رفح میں مسلسل اسرائیلی بمباری سے جڑواں بچوں سمیت 25 فلسطینی شہید ہو گئے۔
قطری نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی خاتون کے ہاں چار ماہ قبل جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی تھی، تاہم رفع میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دونوں بچےبھی شہید ہوگئے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران رفع میں نور شمس پناہ گزین کیمپ میں جھڑپوں، فائرنگ اور بمباری ہوئی جبکہ اسرائیلی فوج کی امداد کے منتظر فلسطینیوں پرایک بار پھر فائرنگ کردی، 24گھنٹوں کے دوران اب تک 92 فلسطینی شہید ہوئے ۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق غذائی قلت کے باعث کمال عدوان ہسپتال میں 15 بچے موت کے منہ میں جاچکے ہیں اور مزید اموات کا خدشہ ہے۔
خیال رہے کہ غزہ میں غذا کا شدید بحران ہے اور غزہ کی 23 لاکھ کی آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔
دریں اثنا حماس کے سینئر رہنما کا کہنا ہےکہ اگر اسرائیل ہماری شرائط تسلیم کرلے تو آئندہ 48 گھنٹوں میں عارضی جنگ بندی ہوسکتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں حماس کے سینئر رہنما نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں ہوسکتی ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہےکہ اسرائیل مذاکرات میں کچھ شرائط تسلیم کرے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مصر، قطر اور امریکا نے غزہ جنگ بندی میں ثالثی کے لیے حالیہ ہفتوں میں بات چیت کی ہے جس کا مقصد تقریباً 5 ماہ سے جاری جنگ کو رکوانا اور انسانی امداد کی تقسیم ہے۔
یہ بھی پڑھیں :امریکی نائب صدرکا غزہ میں جنگ بندی اورامداد کی ترسیل یقینی بنانے پرزور
دوسری جانب امداد غزہ پہنچنے نہ دینے پر امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے اسرائیل پر تنقید کی اور حماس سے جنگ بندی پر زور دیا ہے ۔
7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 30 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 71 ہزار 700 زخمی ہو چکے ہیں۔