انقرہ : (دنیانیوز) ترکیہ کے بلدیاتی انتخابات میں صدر اردوان اور ان کی جماعت کو بڑا دھچکا پہنچاہے، ترک صدر کو22سال اقتدار میں رہنے کے بعد بدترین شکست ہوئی ، صدر رجب طیب اردوان نے شکست تسلیم کرلی۔
حزب اختلاف ری پبلکن پیپلزپارٹی سی ایچ پی نے 70سال بعد تاریخی کامیابی حاصل کرلی، دارالحکومت انقرہ اور استنبول سمیت ملک کے پندرہ شہروں میں میئر کی نشستوں پر حزب اختلاف کے امیدوار جیت گئے۔
استنبول کے میئر امام اوغلو کو 10پوائنٹس کی برتری حاصل ہے ، انقرہ میں میئر منصوریاواش کی جیت پرہزاروں افراد نے جشن منایا۔
مجموعی طورپر حکمران اتحاد پارٹی کو 340 اور حزبِ اختلاف جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی(سی ایچ پی) کو 240 اضلاع میں برتری ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے بلدیاتی انتخابات میں شکست تسلیم کرلی، انقرہ اور استنبول سمیت بڑے شہروں میں اپنی جماعت اے کے پارٹی کی شکست پر بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترک عوام نے بلدیاتی انتخابات میں ووٹ کے ذریعے سیاست دانوں کو اپنا پیغام پہنچا دیا ہے، نتائج کا پارٹی میں جائزہ لیں گے اور اپنا احتساب کریں گے۔
طیب اردوان نے کہا کہ 31 مارچ ہمارے لیے اختتام نہیں ٹرننگ پوائنٹ ہے، مئی 2023 کے الیکشن میں جیت کے 9 ماہ بعد ہم مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکے لیکن ہم اپنی کارکردگی کا باریک بینی سے جائزہ لیں گے اور مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں گے۔
70سالہ اردوان نے استنبول کو دوبارہ فتح کرنے کے لیے ذاتی طور پر مہم چلائی تھی، یہ شہر ترکیہ کی معیشت کا پاور ہاؤس ہے اور ترک صدر نے یہیں سے بطور میئر اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا تھا ، تاہم شدید مہنگائی اور معاشی بحران نے حکمراں جماعت کے اعتماد کو چوٹ پہنچائی ہے۔