دمشق: (ویب ڈیسک) ایران نے شام کے ساتھ 20 سالہ طویل مدت کا سٹریٹجک تعاون کا معاہدہ کرنے کی تیاری کر لی۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے قائم مقام صدر محمد مخبر نے ایران اور شام کے درمیان 20 سالہ طویل المدت سٹریٹجک اقتصادی تعاون کے معاہدے کا مسودہ ایرانی پارلیمنٹ کو بھیجا ہے اور اس مسودے میں شام کی جانب سے ایران کو قرضوں کی ادائیگی کی ضمانت بھی شامل ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر محمد باقر قالیباف کو یہ خط آئین کے آرٹیکل 77 کے نفاذ کی مناسبت سے لکھا گیا ہے، اس خط میں ایران اور شام کے درمیان اقتصادی تعاون کیلئے طویل المدت سٹریٹجک معاہدے کا مسودہ بھی شامل ہے، آئینی آرٹیکل 77 میں کہا گیا کہ ایران اور دیگر ممالک یا بین الاقوامی اداروں کے درمیان کسی بھی بین الاقوامی معاہدے کی پارلیمنٹ سے منظوری لینی چاہیے۔
مسودہ قانون کی منظوری ایرانی کابینہ نے اس سال 16 جون کے اجلاس میں ایران اور شام کی مشترکہ اقتصادی کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے سڑکوں اور شہری ترقی کی وزارت کی تجویز کی بنیاد پر دی تھی، ایران اور شام کے درمیان طویل مدتی اقتصادی تعاون سے متعلق مسودہ قانون کا واحد مضمون ایک تعارف اور 5 مضامین پر مشتمل تھا۔
قانون کے آرٹیکل 5 کے پیرا گراف 2 کے مطابق معاہدے کی مدت 20 سال ہے اور جب تک شام اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا اور اس پر واجب الادا قرضوں کی ادائیگی نہیں کرتا کریڈٹ لائنوں کو تہران سے دمشق تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
مئی 2023ء میں شام کے صدر بشار الاسد نے ایران کے مرحوم صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان طویل مدتی جامع سٹریٹجک تعاون کے منصوبے کیلئے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے تھے۔
تہران کا مطالبہ ہے کہ دمشق دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کے مطابق ایرانی سٹریٹجک سرمایہ کاری کے منصوبوں پر عملدرآمد کرے اور اس بات کی ضمانت دے کہ شام تقریباً 50 بلین ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی کرے گا۔