منی پور: (دنیا نیوز) جمہوریت کی نام نہاد علمبردار مودی سرکار کی سرپرستی میں منی پور میں عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کی نسل کشی جاری ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق منی پور میں کوکی قبائل کے دیہاتوں اور گرجا گھروں کو جلایا جا رہا ہے جس کے باعث ہزاروں لوگ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مئی 2023 سے منی پور میں جاری نسلی فسادات کے نتیجے میں 226 سے زائد لوگ ہلاک اور 60 ہزار سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں گھر، کاروباری مراکز اور عبادت گاہیں نذر آتش کردی گئیں۔
حال ہی میں بی جے پی سے تعلق رکھنے والے منی پور کے وزیراعلیٰ بیرین سنگھ کی ایک آڈیو ریکارڈنگ منظر عام پر آئی ہے جو منی پور میں ہونے والے تشدد کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ کمیشن میں پیش کی گئی ہے جو کہ ممکنہ طور پر گزشتہ سال ریکارڈ کی گئی ہے۔
آڈیو ریکارڈنگ میں بیرین سنگھ کو منی پور کی پیپلز لبریشن آرمی آف منی پور اور پیپلز ریوولیوشنری پارٹی آف کانجی لیپک کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
ریکارڈنگ میں موجود شخص کا دعویٰ ہے کہ ریاستی سکیورٹی فورسز نے ان دو ممنوعہ دہشت گرد گروپوں کے ساتھ مل کر کام کیا، ریکارڈنگ میں سنائی دینے والی آواز میں واضح طور پر دو میتی تنظیموں کا ذکر ہے۔
اس ریکارڈنگ میں بولنے والے بیرین سنگھ کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس نے "ان سب کو ایک ساتھ ملایا ، کمانڈوز کے ساتھ"، "پہلے اپنی زمین کو بچائیں سیاست بعد میں کر سکتے ہیں، پہلے اپنی جاتی (ذات) کو بچائیں" "بم استعمال کریں مگر کھل کے نہیں چھپ کے" ۔
آڈیو ریکارڈ کرنے والوں نے منی پور کمیشن آف انکوائری کے سامنے بیان حلفی میں کہا ہے کہ آواز منی پور کے وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ کی ہے، منظر عام پر آنے والی آڈیو نےمودی سرکار کے منی پور میں جاری پر تشدد واقعات کی روک تھام پر سوالات اٹھا دئیے ہیں۔