کپواڑہ: (دنیا نیوز) بھارتی فوج کے کپواڑہ میں قتل عام کو 31 سال مکمل ہوگئے جبکہ 27 جنوری 1994ء کو بھارتی فوجیوں نے ضلع کپواڑہ میں اندھا دھند فائرنگ کر کے 23 سے زائد کشمیریوں کو شہید کر دیا تھا۔
بھارتی فوجیوں نے کپواڑہ میں قتل عام 26 جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کے روز ہڑتال کرنے پر لوگوں کو سزا دینے کے لئے کیا تھا۔
ہیومن رائٹس رپورٹ کے مطابق کپواڑہ قتل عام اور مقبوضہ علاقے میں خونریزی کے دیگر واقعات میں ملوث بھارتی فوجیوں کو آج تک سزا نہیں دی گئی، حقائق کو مسخ کرنے کیلئے اس وقت ضلع ترقیاتی کمشنر کو فوج نے اپنے ہیڈکوارٹر میں بلا کر اس پر دباؤ ڈالا، 2018ء میں بھارتی فوج کے عدم تعاون کے باعث اس معاملے کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق قتل عام کی تحقیقات کیلئے کورٹ آف انکوائری کا قیام عمل میں لایا گیا مگر اس کی رپورٹ آج تک پیش نہیں کی گئی، مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کا واحد مقصد مقبوضہ علاقے کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے، کپواڑہ قتل عام کے متاثر گزشتہ 31 سالوں سے انصاف کے منتظر ہیں اور اس اندوہناک واقعے کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔
کپواڑہ قتل عام اور ایسے دیگر سنگین واقعات بھارتی حکومت کے سیکولر ازم نعروں کے منہ پر طمانچہ ہیں۔