اے اللہ! فلسطینیوں کی مدد فرما، عورتوں اور بچوں کے قاتلوں کو برباد کر دے: خطبہ حج

Published On 05 June,2025 02:28 pm

ریاض: (دنیا نیوز) مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ صالح بن حمید نے کہا ہے کہ اے اللہ! فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرما، عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے والوں کو برباد کر دے، ان کے قدم اکھیڑ دے۔

دنیا بھر سے آئے لاکھوں عازمین حج اس وقت میدان عرفات میں موجود ہیں، مسجدالحرام کے امام و خطیب شیخ صالح بن حمید نے خطبہ حج دیا، خطبہ حج کا ترجمہ اردو اور انگلش سمیت 35 زبانوں میں نشر کیا گیا۔

حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کے دوران میدان عرفات میں واقع مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے مسجد الحرام کے امام شیخ صالح بن حمید کا کہنا تھا کہ تقوی اختیار کرو، اللہ کی پکڑ بہت سخت ہے، تقویٰ اختیار کرنا ایمان والوں کی شان ہے، تقویٰ اختیار کرنے پر اللہ جنت عطا فرمائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، نیکو کاروں، تقویٰ اختیار کرنے والوں کیلئے آخرت میں اچھا انجام ہے، چھوٹی سے چھوٹی نیکی کو بھی حقیر نہ جانو، اللہ فخر اور تکبر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔

"اللہ تعالیٰ نے فساد فی الارض سے سختی سے منع فرمایا"

شیخ صالح بن حمید کا کہنا تھا کہ نماز قائم کرو، یہ اللہ اور بندے کے درمیان ایک بہترین رابطہ اور سب سے زیادہ درمیان کی نماز کی حفاظت کرو، اللہ تعالیٰ نے فساد فی الارض سے سختی سے منع فرمایا ہے۔

امام حرم نے کہا کہ شیطان انسان کا دشمن ہے، شیطان سے بچو، شیطان تمہارے اندر دشمنی ڈالنا چاہتا ہے، اللہ تمہیں آزماتا ہے، اللہ نے ہر چیز کا وقت مقرر کر رکھا ہے، نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں لہٰذا نیکیوں کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیے، نیک لوگ جنت میں جائیں گے اور ہمیشہ وہیں رہیں گے، نیکی اور برائی کبھی برابر نہیں ہو سکتی، اللہ نے زمین اور آسمان کو چھ دنوں میں پیدا کیا۔

شیخ صالح بن حمید نے امت مسلمہ کو بدعت اور غیبت سے دور رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ اللہ سے دعا مانگتے رہو، اس کی عبادت کرتے رہو، اللہ کی توحید، اس کے رسولوں پر ایمان لانا ایمان کا حصہ ہے، قیامت، جہنم، جنت پر ایمان ہونا چاہیے، اللہ کی رضا جنت سے بھی بڑی ہے، دنیا میں ہمارے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ لوح محفوظ میں ہے۔

"دین اسلام کے تین درجات ہیں اور سب سے بڑا درجہ احسان ہے"

امام مسجد الحرام نے کہا کہ دین اسلام کے تین درجات ہیں اور سب سے بڑا درجہ احسان ہے، والدین سے صلہ رحمی، نرمی اور وعدوں کی تکمیل بھی دین کا حصہ ہے، حیا ایمان کی شاخ ہے، ایمان اور حیا دونوں لازم و ملزوم ہیں۔

شیخ صالح بن عبداللہ کا کہنا تھا کہ حج کے دوران اللہ کا بہت زیادہ ذکر کرنا، دعائیں کرنی چاہئیں اور دنیا و آخرت کی بھلائیاں مانگنی چاہیے، اللہ نے فرمایا کہ نیکی میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اور بری باتوں سے رک جائیں، اللہ صبر کرنے والوں کو پورا ثواب عطا کرتا ہے اور ایمان والوں کو سچی باتیں کہنی چاہئیں، جھوٹ سے بچنا چاہیے۔

"فلسطین کے مسلمانوں کیلئے خصوصی دعا"

خطبہ حج کے اختتام پر امام حرم نے امت مسلمہ کیلئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ اے اللہ مسلمانوں کے احوال اچھے کر دے، ہمارے دل جوڑ دے، ہمارے دلوں میں محبت ڈال دے۔

انہوں نے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کیلئے خصوصی دعا کرتے ہوئے کہا کہ اے اللہ! فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرما، ان کے شہدا کو معاف کر دے، زخمیوں کو شفا دے، اے اللہ! عرفات سے دعا کی جا رہی ہے، اہل فسلطین کے دشمنوں کو تباہ و برباد کردے، اے اللہ! تو اپنے دشمنوں کو تباہ و برباد کر دے، عورتوں اور بچوں کے قاتلوں کو برباد کر دے، ان کے قدم اکھیڑ دے، ان میں تفریق ڈال دے، اے اللہ! وہ بچوں کے قاتل ہیں، ان میں تفریق ڈال دے، اے اللہ! مسلمانوں کو ہدایت عطا فرما۔

شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صحت اور ولی عہد محمد بن سلمان کیلئے آسانی کی دعا

اس موقع پر امام حرم نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صحت اور ولی عہد محمد بن سلمان کیلئے آسانی کی دعا فرمائی۔

خطبہ حج کے بعد حجاج کرام نے میدان عرفات میں امام شیخ صالح بن حمید کی امامت میں ظہر اور عصر کی نمازیں ملا کر ادا کیں۔

واضح رہے کہ اذان مغرب کے بعد نماز پڑھے بغیر حجاج کرام میدان عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوں گے، مزدلفہ میں حجاج کرام مغرب اور عشاء کی نمازیں ملا کر پڑھیں گے، مزدلفہ میں حجاج کرام شیطان کو مارنے کیلئے کنکریاں جمع کریں گے اور پھر حجاج مزدلفہ میں کھلے آسمان تلے رات گزاریں گے۔

10 ذوالحجہ کو وقوف مزدلفہ کے بعد رمی کیلئے روانہ ہوں گے، حجاج بڑے شیطان کو 7 عدد کنکریاں ماریں گے اور قربانی کریں گے، حجاج کرام حلق کرانے کے بعد احرام کھول دیں گے۔

11 ذوالحجہ کو حجاج کرام چھوٹے، درمیانے اور بڑے شیطان کو سات سات کنکریاں ماریں گے، رمی جمرات کے بعد حجاج کرام طواف زیارت کیلئے خانہ کعبہ روانہ ہوں گے، طواف زیارت کے بعد حجاج کرام صفا مروہ کی سعی کریں گے، 12 ذوالحجہ کو زوال آفتاب کے بعد تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماری جائیں گی۔

13 ذوالحجہ کو حجاج کرام رمی جمرات کے بعد منیٰ سے اپنی رہائش گاہ روانہ ہو جائیں گے۔