مقبوضہ بیت المقدس : (ویب ڈیسک) اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز پر رضامندی ظاہر کر دی ہے اور اب حماس کے جواب کا انتظار ہے۔
قطری نشریاتی ادارے کے مطابق حماس کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ حماس کو جنگ بندی کے لیے ضمانتیں درکار ہیں۔
حماس کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ فلسطینی دھڑوں کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں تاکہ متحد فلسطینی مؤقف تشکیل دیا جا سکے، تجاویز کو مثبت اور لچکدار روح کے ساتھ دیکھ رہے ہیں تاکہ ہمارے عوام کے مفادات اور قومی اور انسانی مسائل کو حل کیا جا سکے اور جنگ کا خاتمہ ہو۔
نیتن یاہو نے ایک بستی کے معائنہ کے موقع پر کہا کہ میں اپنے تمام یرغمالیوں کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہوں، ان میں سے ابھی 20 زندہ ہیں اور کچھ ایسے بھی ہیں جو ہلاک ہو چکے ہیں اور ہم ان سب کو واپس لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے اور حماس کی منظوری کا انتظار کر رہے ہیں۔
معاہدے کی تفصیل
ایک اسرائیلی عہدیدار نے بتایا کہ مجوزہ معاہدے میں 60 دن کی جنگ بندی شامل ہے جس میں غزہ سے اسرائیلی فوج کے جزوی انخلا اور پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل میں نمایاں اضافہ شامل کیا گیا ہے، ثالث اور امریکہ جنگ ختم کرنے کے لیے مذاکرات کی ضمانتیں فراہم کریں گے لیکن اسرائیل موجودہ معاہدے کے حصے کے طور پر اس کا پابند نہیں ہے۔
اس معاہدے میں 20 زندہ یرغمالیوں میں سے 10 کی رہائی ہوگی۔ ساتھ ہی 30 ہلاک شدگان میں سے 18 کی لاشوں کی حوالگی ہوگی، بدلے میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، زندہ اور مردہ یرغمالیوں کی رہائی 60 دن کی جنگ بندی کے دوران 5 مراحل میں ہوگی۔
اگر حماس راضی ہو جاتی ہے تو اسرائیل اور حماس تیزی سے بالواسطہ مذاکرات میں داخل ہو جائیں گے جہاں دونوں فریقوں کے عہدیدار ایک ہی عمارت میں ملاقات کریں گے، دونوں فریقوں کے درمیان تیزی سے پیغامات کا تبادلہ ہو گا تاکہ ایک حتمی معاہدے تک پہنچا جا سکے۔