غزہ: (ویب ڈیسک) غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری خونریزی تمام تر عالمی دباؤ کے باوجود رُک نہ سکی، ایک دن کے دوران اسرائیلی حملوں میں مزید 106 فلسطینی شہید ہوگئے۔
فلسطینی ہلال احمر کے مطابق غزہ سٹی کے جنوب مغرب میں امدادی ٹرکوں کا انتظار کرنے والے شہریوں پر اسرائیلی افواج کے حملے میں 12 فلسطینی شہید اور 90 زخمی ہوئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق مزید 2 بچے اور ایک بالغ فرد قحط اور غذائی قلت کے باعث جان کی بازی ہار گئے ہیں، یوں اس تنازع کے دوران غذائی قلت سے اموات کی مجموعی تعداد 162 ہو گئی، جن میں 92 بچے شامل ہیں۔
اسرائیل کی غزہ پر جاری جنگ میں اب تک کم از کم 60 ہزار 332 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 47 ہزار 643 زخمی ہو چکے ہیں جبکہ 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں تقریباً ایک ہزار 139 افراد مارے گئے تھے اور 200 سے زائد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
غزہ کے الشفا ہسپتال کے مطابق 17 سالہ عاطف ابو خاطر جنگ سے قبل مکمل صحت مند تھا، اب غذائی قلت کے باعث شہدا میں شامل ہو گیا ہے، اسے رواں ہفتے آئی سی یو میں داخل کیا گیا تھا مگر بچایا نہیں جا سکا۔
قطری نشریاتی ادارے کے مطابق خان یونس کے شمال میں اسرائیلی افواج نے فضائی حملے کیے ہیں جن میں کئی گھروں کو نشانہ بنایا گیا، ان حملوں میں الامَل محلے کے آس پاس کے علاقے متاثر ہوئے، تاہم، اموات کی تعداد کے بارے میں رپورٹس میں کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
آج غزہ بھر میں صبح سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 21 فلسطینی ہوئے ہیں، اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے جنوب میں امداد کے متلاشی ایک ہجوم پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم از کم 12 فلسطینی شہید ہوئے، یہ تمام لوگ خوراک کی امداد حاصل کرنے کی امید میں وہاں جمع ہوئے تھے۔
الجزیرہ کے مطابق الاقصیٰ شہدا ہسپتال کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ صبح اسرائیلی فوج کے مزید مہلک حملے رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں وسطی غزہ کے قصبے الزوَیدہ میں ایک اپارٹمنٹ بلڈنگ پر اسرائیلی فضائی حملے میں 5 فلسطینی شہید ہوئے۔
الزوَیدہ کے مغرب میں ایک اور اسرائیلی فضائی حملے میں ایک فلسطینی شہید ہوا۔
نصیر ہسپتال کے ذرائع کے مطابق جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس کے مغرب میں بے گھر افراد کے کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے میں 3 فلسطینی شہید اور دیگر زخمی ہو گئے۔
ادھر اقوامِ متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کے لیے ایجنسی کی جولیئٹ توما نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں فوجی طیاروں سے امدادی سامان گرانا زمین پر موجود شہریوں کے لیے خطرناک ہے۔
توما نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کو اپنا کام کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے، اور غزہ کے 20 لاکھ عوام تک انتہائی ضروری خوراک پہنچانے کا کہیں زیادہ آسان حل یہ ہے کہ اسرائیل غزہ کی سرحدیں کھولے اور امدادی ٹرکوں کو داخل ہونے دے۔
توما کے بیان کے بعد یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازرینی نے بھی کہا کہ موجودہ فضائی امداد زمینی ٹرکوں کے ذریعے امداد پہنچانے سے کم از کم 100 گنا زیادہ مہنگی ہے، ٹرک طیاروں کے مقابلے میں دوگنا زیادہ امداد لے کر آتے ہیں، ہمارے پاس 6 ہزار امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہونے کے لیے تیار کھڑے ہیں، جہاں قحط کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔
سوشل میڈیا پر لازرینی نے لکھا کہ اگر فضائی امداد کے لیے سیاسی ارادہ موجود ہے تو اسی طرح کا سیاسی ارادہ سڑکوں کے راستے کھولنے کے لیے بھی ہونا چاہئے۔