اوٹاوا: (دنیا نیوز) کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا میں خالصتان کے حق میں بڑا ریفرنڈم منعقد ہوا جس میں ہزاروں سکھوں نے شرکت کرتے ہوئے بھارت کی پالیسیوں کے خلاف اپنا سیاسی مؤقف ریکارڈ کرایا۔
علیحدگی پسند تنظیم سکھ فار جسٹس (SFJ) کے مطابق ریفرنڈم میں 53 ہزار سے زائد سکھوں نے حقِ رائے دہی استعمال کیا، شدید سرد موسم کے باوجود سکھ برادری کے افراد طویل قطاروں میں گھنٹوں کھڑے رہ کر ووٹ ڈالتے رہے۔
سکھ فار جسٹس کے سربراہ گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا ہے کہ اوٹاوا ریفرنڈم بھارتی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ’’جمہوری ردعمل‘‘ ہے، ریفرنڈم ہندوتوا سیاست کے جواب میں سکھوں کی پرامن جدوجہد کی علامت ہے، 1984 کے واقعات کے بعد سکھوں کو اب معاشی اور سیاسی دباؤ کا سامنا ہے۔
تنظیم کا مزید دعویٰ ہے کہ کینیڈین ایجنسیز نے بھارت میں بعض ریاستی عناصر کو سکھوں کے خلاف کارروائیوں میں ملوث قرار دیا ہے، ریفرنڈم میں شرکت کرنے والوں کی بڑی تعداد نے بھارت میں اپنے خلاف مبینہ جبر، معاشی دباؤ اور حقوق نہ ملنے کے خدشات کا اظہار کیا۔
بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ سکھ برادری کے مطابق خالصتان تحریک اب عالمی سطح پر مزید توجہ حاصل کر رہی ہے، خالصتان ریفرنڈم بھارت اور کینیڈا کے تعلقات میں پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے جبکہ اس معاملے کو دونوں ممالک کی حکومتیں انتہائی سنجیدگی سے دیکھ رہی ہیں۔



