نئی دہلی، ڈھاکا، اسلام آباد: (دنیا نیوز) بھارتی پشت پناہی میں دہشت گردی اور ہمسایہ ممالک میں مسلسل مداخلت خطے کے امن و امان کے لیے سنگین خطرہ بنتی جا رہی ہے، اکھنڈ بھارت کے انتہا پسند نظریے اور توسیع پسندانہ عزائم نے جنوبی ایشیا کو عدم استحکام سے دوچار کر رکھا ہے۔
ذرائع کے مطابق انسانی جرائم کے مرتکب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کی قیادت میں سرحد پار دہشت گردی اور انتشار پھیلانے کی پالیسی جاری ہے۔
بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا کردار ایک بار پھر اس وقت سامنے آیا جب بنگلہ دیشی رہنما عثمان ہادی کی شہادت کے صرف دو دن بعد ایک اور نوجوان سیاسی رہنما پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔
بنگلہ دیشی پولیس کے مطابق نیشنل سٹیزن پارٹی کے رہنما محمد مطالب شیکدر پر فائرنگ کا واقعہ بنگلہ دیش کے شہر کھلنا میں پیش آیا، حملے میں وہ شدید زخمی ہو گئے جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔
بھارتی جریدے بھاسکر انگلش کے مطابق حملہ آوروں نے محمد مطالب شیکدر کو قریب سے سر پر گولی ماری، واقعہ انتہائی منظم انداز میں انجام دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے نوجوان سیاسی رہنماؤں کو مسلسل بھارت کی جانب سے دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں، حالیہ دنوں میں بھارتی فوج کے ایک میجر اور کرنل کی جانب سے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر نوجوان رہنما حسنات عبداللہ کو بھی دھمکیاں دی گئیں۔
عثمان ہادی، محمد مطالب شیکدر اور حسنات عبداللہ سمیت دیگر نوجوان رہنماؤں کا واحد ’’قصور‘‘ بھارتی مداخلت کے خلاف آواز اٹھانا بتایا جاتا ہے۔
محمد مطالب شیکدر پر قاتلانہ حملے کے فوراً بعد بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ اور بھارتی فوج سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جشن منانے کے مناظر نے اس واقعے کے پسِ پردہ بھارتی مداخلت کے شواہد کو مزید مضبوط کر دیا۔
ماہرین کے مطابق بھارت کی ہندوتوا سوچ کے زیر اثر پرتشدد اور توسیع پسندانہ پالیسی نہ صرف بنگلہ دیش بلکہ پورے خطے کے امن، استحکام اور خودمختاری کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے۔



