نیویارک: (ویب ڈیسک) چین نے جوہری مسئلے پر ایران سے مذاکرات کے دوبارہ آغاز پر زور دیا ہے۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کے اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب سن لی نے کہاکہ چین متعلقہ فریقوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں، فوری طور پر مذاکرات کا دوبارہ آغاز کریں اور اتفاق رائے تک پہنچنے کی کوشش کریں تاکہ مثبت نتائج حاصل کیے جا سکیں۔
انہوں نے ایران جوہری معاہدے جوائنٹ کمپریہنسو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کو اہم کثیر الجہتی سفارتی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کی منظوری اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے ذریعے دی گئی تھی، تاہم، 2018 میں امریکا نے یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے دستبرداری اختیار کی۔
ایران پر یکطرفہ پابندیاں عائد کیں اور ’’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی پالیسی اپنائی، جون 2025ء میں امریکا اور اسرائیل نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے )کی رپورٹس ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا۔
چینی کے نائب مستقل مندوب نے کہاکہ امریکا کی دستبرداری کے بعد، جوہری معاہدے کے تین یورپی فریق (برطانیہ، فرانس اور جرمنی) نے امریکا کے ساتھ یکطرفہ پابندیاں عائد کیں، جے سی پی او اےکے تحت اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا، تنازع کے حل کے طریقہ کار کو استعمال نہیں کیا اور "سنیپ بیک” کی پابندیوں کو نافذ کرنے پر زور دیا، جس سے فریقوں کے درمیان کشیدگی اور تصادم میں اضافہ ہوا۔
چین کے نائب مستقل مندوب سن لی نے کہا کہ طاقت اور تصادم اس مسئلے کا حل نہیں ہیں، تمام فریقوں کو تحمل سے کام لینا چاہئے اور احتیاط کے ساتھ سفارتکاری اور مکالمہ جاری رکھنا چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ امریکا کو اپنی ذمہ داریاں سنجیدگی سے قبول کرنی چاہیے، سیاسی ایمانداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، ایران کے خلاف طاقت کے استعمال کا واضح عہد کرنا چاہئے اور ایران کے ساتھ مذاکرات کا دوبارہ آغاز کرنا چاہیے۔
سن لی نے یہ بھی کہا کہ یورپی فریقوں کو ’’مائیکروفون سفارتکاری‘‘ کو ترک کرتے ہوئے کشیدگی کم کرنے اور اختلافات کو حل کرنے میں تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے، چین کے مندوب نے کہا کہ ایران نے بار بار اپنے جوہری پروگرام کے پُرامن ہونے کا یقین دلایا ہے اور یہ کہ اس کا کوئی جوہری ہتھیار تیار کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔



