مودی کا دور حکومت، بھارت میں انتہا پسندی کا فروغ

Last Updated On 11 January,2019 08:48 pm

نئی دہلی: (دنیا نیوز) نریندر مودی کا دور انتہا پسندوں کا دور بن گیا۔ گائے ذبح کرنے کے معاملے پر کئی افراد کو مار دیا گیا جبکہ مسلمانوں کےنام سے منسوب شاہراہوں اور عمارتوں کے نام تبدیل کیے گئے۔ کئی نامور افراد کوانتہا پسند ہندؤوں کی جانب سے دھمکیاں بھی دی گئیں، ظالم فوج نے مقبوضہ کشمیر میں بھی ظلم و ستم کی انتہا کرتے ہوئے کئی افراد کو شہید کیا۔

مودی سرکار کے اقتدار میں انتہا پسندی عروج پر پہنچ گئی۔ مئی 2014ء میں نریندر مودی کی حکومت بنتے ہی انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس نے اقلیتوں کے خلاف محاذ سنبھال لیا۔ گائے ذبح کرنے کو مذہبی رنگ دے کر کئی مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔

انتہاپسند ہندوؤں نے کئی تاریخی شہروں، سڑکوں اور عمارتوں کے نام صرف مسلمانوں کے نام پر رکھے جانے کی وجہ سے تبدیل کروا دیے۔ آرایس ایس نے غریبوں کے راشن کارڈز پر ڈاکہ ڈالا۔ اس کے علاوہ شاہ رخ خان اور نصیرالدین شاہ سمیت کئی افراد کو دھمکیاں بھی دی گئیں۔

سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدارملک نے مقبوضہ جموں کشمیر میں بھی ظلم کی سیکڑوں داستانیں رقم کیں، 1989 سے لے کر اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد کو شہید اور ہزاروں کو زخمی کیا گیا۔ آٹھ ہزار سے زائد افراد کو چھروں کا نشانہ بھی بنایا۔

بھارتی فورسز کے ظلم وستم پر بی بی سی، واشنگٹن پوسٹ اور نیویارک ٹائمز جیسے کئی عالمی اخبارات کی شہہ سرخیاں بنے۔ قابض افواج کے تشدد اور بربریت کا اعتراف سابق بھارتی انٹیلیجنس چیف" اے ایس دلت نے بھی کیا۔ مگر ان سب کے باوجودآج بھی مقبوضہ وادی میں آگ اور خون کا کھیل جاری ہے۔
 

Advertisement