پشاور: (دنیا نیوز) پشاورمیں بی آر ٹی منصوبے کی بروقت تکمیل نہ ہونے سے تاجروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا، سڑکوں پر احتجاج کے بعد شہر بھر میں احتجاجی بینرز آویزاں کر دیئے۔ کہتے ہیں میٹرو نہیں کاروبار چاہیئے، گاہک آنے کا سوچتا تک نہیں۔
بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے نے پشاور کے تاجروں کے صبر کا پیمانہ لبریز کر دیا۔ پہلے احتجاج اور اب شہر کے مختلف مقامات پر بینرز آویزاں کر دیئے گئے، ہمیں بی آر ٹی نہیں کاروبار چاہیے، تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کر دیا۔
ایک تو بی آر ٹی نے کاروبار تباہ کردیا ہے تو دوسری طرف ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ انجمن تاجران کے صدر کا کہنا ہے کہ اربوں کا کاروبار کرنے والے پشاور کے تاجر اب قرضوں کے بوجھ تلے دبتے جا رہے ہیں۔ حکومت نے وعدے تو کیے لیکن پورا کوئی بھی نہیں کیا۔
جی ٹی روڈ جو پہلے پشاورکی سب بڑی شاہراہ تھی۔ بی آر ٹی کے باعث اب تنگ ہوچکی ہے۔ اس کے قریب کاروباری گزشتہ ڈیڑھ سال سے نقصان پہ نقصان کر رہے ہیں۔ کپڑے کا کاروبار کرنے والے خیر گل کا کہنا ہے کہ پہلے روزی روٹی مل جاتی تھی لیکن اب بی آر ٹی کی تعمیر کے باعث کوئی گاہک دکان کا رخ ہی نہیں کرتا۔
صرف خیر گل ہی نہیں پشاورجی ٹی روڈ پر کاروبار کرنے والے دیگر تاجروں کی بھی یہی صورت حال ہے۔ انکا کہنا ہے کہ کرایہ نکالنا ہی مشکل ہو چلا ہے تو کاروبار کیا کریں۔ پہلے بیس ہزار کی اگر سیل ہوتی تھی تو اب پانچ کی بھی نہیں ہو رہی۔
حکومت کی جانب سے تاجروں کو بی آر ٹی کے باعث نقصان ہونے پر معاوضہ دینے کا بھی وعدہ کیا گیا تھا جو شائد سرکاری کھاتوں میں دے بھی دیا جا چکا ہے لیکن کاروباری تاحال اس سے بے خبر ہیں۔
پشاور جو پہلے اربوں روپے کی تجارت کا حب تھا اب کاروبار نہ ہونے کے باعث تاجر یا تو دوسرے شہروں کو منتقل ہو رہے ہیں یا پھر کاروبار ہی چھوڑنے پر مجبور ہیں۔