لاہور: (دنیا نیوز) ملک بھر میں رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران ملکی تاریخ میں پہلی بار فی تولہ سونے کی قیمت میں 5 ہزار 100 روپے کا اضافہ دیکھا گیا۔
تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں 46 امریکی ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی نئی قیمت ایک ہزار 942 امریکی ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
آل سندھ صرافہ جیولرز ایسوی ایشن کے صدر حاجی ہارون رشید چاند کا کہنا ہے کہ اس وقت سونے کی عالمی قمیت فی اونس 1900 سے سے تجاوز کر چکی ہے۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں بہت سے ملک اور عالمی مالیاتی اداروں کا بھی سونے میں سرمایہ کاری کرنے کا امکان ہے۔ آنے والے چند مہینوں سونے کی عالمی سطح پر قیمت دو ہزار ڈالر سے تجاوز کر سکتی ہے اور اسی بنیاد پر پاکستان میں بھی اس کی قیمت میں اضافہ ہو گا۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافے کے بعد ملکی صرافہ مارکیٹوں لاہور، کراچی، اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ، حیدر آباد، سکھر، فیصل آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ سمیت دیگر جگہوں پر فی تولہ سونےکی قیمت میں پانچ ہزار ایک سو روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد فی تولہ سونے کی نئی قیمت ایک لاکھ 23ہزار 800 روپے ہو گئی ہے۔
فی تولہ سونے کی طرح دس گرام سونے کی قیمت میں بھی ملکی تاریخ میں پہلی بار چار ہزار 372 روپے کی بڑی بڑھوتری دیکھی گئی جس کے بعد دس گرام سونے کی نئی قیمت ایک لاکھ چھ ہزار 138 روپے ہو گئی ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق عالمی سطح پر شرح سود میں کمی کے باعث سرمایہ کار بینکوں اور بانڈز سے اپنا سرمایہ نکال کر سونے میں سرمایہ کاری کررہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سونے کی قیمت عالمی منڈی میں تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستان میں سونے کی قیمت میں اضافے کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت ملک میں اس قیمتی دھات کی قیمتیں تاریخ کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر ہیں۔
پاکستان میں ایک تولہ سونے کی قیمت اس وقت ایک لاکھ 20 ہزار روپے زائد ہو گئی ہے۔ سونے کی قیمت میں بے تحاشا اضافے کا معاملہ صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی صورتحال کچھ ایسی ہی ہے اور سونے کی عالمی منڈی میں فی اونس قیمت اٹھارہ سو ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔
پاکستان اور عالمی سطح پر سونے کی قیمتوں میں اضافہ اس وقت دیکھنے میں آ رہا ہے جب کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں معاشی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے مکمل لاک ڈاون اور سمارٹ لاک ڈاون کا نفاذ کیا گیا جس نے معیشت کو شدید متاثر کیا اور اس کے نتیجے میں بیروزگاری اور غربت میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔
پاکستان میں سونے کے کاروبار سے وابستہ افراد کے مطابق سونے کی قیمتوں میں اضافے کی اصل وجہ اس قیمتی دھات میں عالمی سطح پر بھاری سرمایہ کاری ہے، جسے موجودہ غیر یقینی معاشی صورت حال میں سب سے محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جا رہا ہے۔
ان کے مطابق دوسرے لفظوں میں ’سونے کی ذخیرہ اندوزی‘ عالمی اور مقامی سطح پر زور و شور سے جاری ہے جس نے اس کی قمیت میں بے پناہ اضافے کو جنم دیا ہے۔ پاکستان میں سونے کی قیمت میں اضافے کی شرح عالمی مارکیٹ سے بھی زیادہ ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ رواں برس کے پہلے چھ مہینوں میں عالمی سطح پر سونے کی قیمت میں 23 فیصد سے زائد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اگر پاکستان میں ان چھ مہینوں میں سونے کی قیمت میں اضافے کا جائزہ لیا جائے تو یہ 34 فیصد سے زائد بنتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ عالمی سطح پر قیمت میں اضافے کے ساتھ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی نے مقامی سطح پر سونے کی قیمت کو بہت زیادہ بڑھا دیا ہے۔ ہمارے تجارتی خسارے اور ادائیگیوں میں عدم توازن کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور اس میں فی الحال کسی کمی کا کوئی امکان نہیں جس کی وجہ سے سونے کی قیمت میں اضافے کا رجحان دیکھنے میں آتا رہے گا۔