لاہور: (عبدالقادر) سال2023 عوام کیلئے شدید مہنگائی کا سال رہا، اشیائے خورونوش کے دام سارا سال عدم استحکام کا شکار رہے۔
سال 2023 شہریوں کیلئے کوئی خوشخبری نہ لاسکا، ہر چیز کی قیمت دُگنی ہوگئی، غریب کیلئے دالیں خریدنا بھی مشکل ہوگیا۔
جنوری 2023 میں دال چنا 210 روپے فی کلو تھی جو سال کے اختتام پر مہنگی ہو کر 250 روپے کلو ہوگئی، دال ماش 400 روپے کلو سے بڑھ کر دسمبر تک 600 روپے کلو تک جا پہنچی، 260 روپے کلو والی دال مسور بھی 390 روپے کلو تک فروخت ہونے لگی۔
سال کے اختتام تک چینی کی قیمتیں بھی عوام کی جیب پر بھاری پڑنے لگی ہیں، چینی جنوری 2023 میں 110 روپے کلو تھی جو 220 روپے کلو کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی تاہم کرشنگ سیزن اور حکومتی مداخلت کی وجہ سے اب چینی 145 روپے کلو کی سطح پر بک رہی ہے۔
ادھر گھی اور کوکنگ آئل سستے تو ہوئے لیکن مہنگائی نے خریداروں کی قوت خرید کم کر دی جس سے یہ ریلیف بھی زیادہ مؤثر ثابت نہ ہوسکا۔
درجہ اول گھی 590 روپے کلو سے سال کے آخر تک سستا ہو کر 480 روپے کلو کی سطح پر آ گیا، درجہ اول کوکنگ آئل 630 روپے سے سستا ہو کر 520 روپے فی لٹر ہوچکا ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ مہنگائی کی شرح بڑھتی جا رہی ہے، بچوں کیلئے دال، روٹی تک کمانا محال ہوچکا ہے، روزمرہ استعمال کی اشیائے خورونوش کا مہنگا ہونا معمول بن چکا ہے۔