اسلام آباد: (مدثرعلی رانا) 26 اپریل کو ایف بی آر افسران کی اکھاڑ پچھاڑ کے باعث ایف بی آر کے متعدد شعبوں میں کام سست روی کا شکار ہے، ایف بی آر میں غیریقینی کی صورتحال نے جنم لے لیا ہے اور تاحال افسران اپنے دفاتر میں تذبذب کا شکار ہیں۔
ان لینڈ ریونیو اور کسٹمز سروسز کے افسران نے تحریری احتجاج کیا اور قرارداد ایسوسی ایشن آف کسٹم آفیسرز کی ایگزیکٹو کمیٹی کو جمع کرا دی، قرارداد میں کہا گیا کہ تقرر و تبادلوں میں ایف بی آر افسران کی پروفائلنگ غیر مناسب عمل سے کی گئی ہے۔
قرار داد کے مطابق افسران کے مورال کو نقصان پہنچانے کیلئے میڈیا ٹرائل کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے، آئی آر اور کسٹمز سروسز افسران کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر کو تحفظات سے آگاہ کیا گیا۔
ایف بی آر افسران کی جانب سے حالیہ تبادلوں میں ایڈمن پول اور او ایس ڈی افسران کے تقرر و تبادلوں کو غلط قرار دیا گیا، ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے دوران 2 سو ارب روپے سے زائد ریونیو شارٹ فال کا خدشہ ہے اور 9415 ارب روپے کا ٹارگٹ پورا نہیں کیا جا سکے گا۔
26 اپریل کو ایف بی آر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی، ٹیکس نیٹ وسیع نہ ہونے، ٹیکس چوری نہ روکنے اور تاجر سکیم ناکام ہونے کے باعث وزیراعظم کے احکامات پر 12 اعلیٰ افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا تھا اور اہم پوسٹوں پر وزیراعظم نے ایماندار اور فرض شناس افسران کو لگانے کی ہدایات دی تھیں۔
باوثوق ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف چیئرمین ایف بی آر کی کارکردگی سے بھی مطمئن نہیں ہیں۔
وزیر خزانہ محمداورنگزیب نے ایف بی آر کی کارکردگی جانچنے کیلئے اہم اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں ایف بی آر بورڈ ممبران اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی شریک ہوئے۔
چیئرمین ایف بی آر نے رواں مالی سال کے محصولات اکٹھا کرنے اور ادارے کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے ڈیجیٹلائزیشن کے اقدامات پر بریف کیا، وزیرخزانہ نے ایف بی آر حکام کو ہدایات جاری کیں کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب اور محصولات میں اضافہ کیلئے ٹیکس کی بنیاد وسیع کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال ٹیکس ہدف حاصل کرنے کیلئے تمام اقدامات کو بروئے کار لایا جائے، اجلاس میں مختلف عدالتوں میں پھنسے ٹیکس کیسز کو آگے بڑھانے کیلئے حکمت عملی وضع کرنے پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں اٹارنی جنرل نے مختلف عدالتوں میں ٹیکس کیسز کو جلد حل کرنے کیلئے لائحہ عمل بنانے اور کیسز کو نمٹانے پر مختلف تجاویز فراہم کیں۔