اسرائیل کی جانب سے ایران پر کیے گئے حالیہ حملوں کے بعد عالمی مالیاتی منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال نے شدت اختیار کر لی۔
سرمایہ کاروں میں خوف اور گھبراہٹ کے باعث بیشتر بین الاقوامی سٹاک مارکیٹس میں مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔
ترکیہ کی سٹاک مارکیٹ بی آئی ایس ٹی میں 1.7 فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ سعودی عرب کا تداول انڈیکس 1.4 فیصد نیچے آ گیا، ویت نام کے وی این تھرٹی انڈیکس میں 1.3 فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔
اسی طرح چینی مارکیٹ میں 0.9 فیصد، جاپان کے نکئی انڈیکس میں 0.92 فیصد اور بھارت کے سینسیکس انڈیکس میں 0.94 فیصد گراوٹ ریکارڈ کی گئی، ہانگ کانگ اور جنوبی کوریا سمیت دیگر ایشیائی مارکیٹس میں بھی منفی رجحان غالب ہے۔
یورپی مارکیٹس بھی دباؤ کا شکار
صرف ایشیائی منڈیاں ہی نہیں بلکہ یورپی مارکیٹس بھی دباؤ کا شکار ہیں، جرمنی، فرانس اور نیوزی لینڈ کی سٹاک مارکیٹس میں بھی مندی دیکھی جا رہی ہے جس کی بنیادی وجہ خطے میں پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال اور ممکنہ جغرافیائی خطرات ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا تو اس کے عالمی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں بالخصوص توانائی، مالیات اور تجارت کے شعبے مزید دباؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کسی بھی ممکنہ طویل جنگ کے خدشے کے پیشِ نظر سرمایہ کار محفوظ اثاثوں کی جانب منتقل ہو رہے ہیں۔
سونا مہنگا
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے اثرات سونے کی عالمی مارکیٹ میں بھی واضح نظر آ رہے ہیں، سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی کے باعث سونے کی فی اونس قیمت میں بڑا اضافہ ہوا ہے اور قیمت بڑھ کر 3421 ڈالر فی اونس تک پہنچ گئی ہے۔