اسلام آباد: (دنیا نیوز) حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے ترسیلات زر کی ٹرانزیکشنز پر بینکوں کیلئے منافع ختم کر دیا۔
وزارت خزانہ کے مطابق نئے بجٹ سے بینکوں کو ترسیلات زر موصول ہونے پر رقم نہیں دے گی۔
سیکرٹری فنانس کے مطابق 100 ڈالر سے زائد کی ترسیلات زر ٹرانزیکشنز پر 35 ریال منافع دیا جا رہا تھا، رواں مالی سال تقریباً 2 سو ارب روپے بینکوں کو منافع کی مد میں دیئے جانے کا تخمینہ تھا۔
سید نوید قمر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں معاشی ٹیم نے بریفنگ دی کہ ترسیلات زر موصول ہونے پر بینکوں کو منافع مرکزی بینک کے منافع سے دیا جا سکتا ہے۔
اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران تقریباً 86 ارب روپے بینکوں کو منافع کی مد میں دیئے گئے، امداداللہ بوسال نے کہا کہ ترسیلات زر کی ٹرانزیکشنز پر بینکوں کو ملنے والے منافع پر کٹوتی کا فیصلہ ہے۔
امداد اللہ بوسال نے کہا کہ مالیاتی گنجائش اور آئی ایم ایف شرائط پر بجٹ مختص نہیں کیا گیا ہے، مرکزی بینک ترسیلات زر پر بینکوں کو منافع کیلئے نئی سکیم تیار کر رہا ہے۔
اس موقع پر چیئرمین خزانہ کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ حکومت کا گندم کے نرخوں کو ڈی ریگولیٹ اور چینی کو ریگولیٹ کرنا درست نہیں، حکومت کو گندم کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ نہیں کرنا چاہیے تھا، ملک میں چینی کی وافر مقدار موجود ہے، چینی کی شارٹیج نہیں ہے۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ درآمدی چینی پر 52 فیصد تک مختلف ٹیکسز کے باعث قیمتیں بڑھنے کا خدشہ تھا، ٹیکس استثنیٰ دینے سے درآمدی چینی کم نرخوں میں فروخت ہو سکے گی۔
امداداللہ بوسال نے کہا کہ درآمدی چینی پر ٹیکس استثنیٰ پر آئی ایم ایف سے بات چیت چل رہی ہے۔