اسلام آباد: (مدثر علی رانا) 2025کے دوران مہنگائی بڑھنے کی اوسط شرح 4 فیصد تک رہی جبکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ رواں سال مہنگائی بڑھنے کی شرح گزشتہ 7 برس سے کم رہی۔
ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور، مہنگائی کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے، حکومتی اعدادوشمار کے مطابق تو گزشتہ سات برسوں میں موجودہ سال سستا ترین رہا مگر ایک عام آدمی کو مہنگائی کو کیسے متاثر کیا ہے؟
ادارہ شماریات کے اعدادوشمار بتا رہے ہیں کہ 2025 میں مہنگائی گزشتہ سات برسوں کی نسبت کم ہوئی ہے، 2025 میں مہنگائی کی کم سے کم شرح 0.3 فیصد اور زیادہ سے زیادہ شرح 6.2 فیصد تک رہی جبکہ 2024 میں مہنگائی کی اوسطا شرح 12 فیصد تک ریکارڈ کی گئی تھی۔
ان اعدادوشمار کا مطلب ہے کہ اگر 2024 میں مہنگائی 12 فیصد بڑھی ہے تو رواں سال تقریبا 4 فیصد کے لحاظ سے بڑھی یعنی مہنگائی بڑھ تو رہی ہے مگر رفتار گزشتہ سال سے کم ہے۔
مہنگائی ماپنے کا پیمانہ اکاون اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا گزشتہ برس کے نرخوں سے موازنہ ہے اور اسی شرح کی بنیاد پر ادارہ شماریات مہنگائی میں کمی یا اضافے کے اعدادوشمار جاری کرتا ہے، اگر ادارہ شماریات دعوی کرے کہ اس سال یا مہینے مہنگائی نہیں بڑھی تو اس کا ہرگز مطلب نہیں کہ قیمتیں کم ہوئی ہیں بلکہ اس کا مطلب ہے کہ اشیا کی قیمتیں گزشتہ برس یا مہینے کی سطح پر کھڑی ہیں۔
اس طرح ایک عام آدمی کا یہ شکوہ بھی بجا ہے کہ مہنگائی میں تو اضافہ ہو رہا ہے اور حکومت کا یہ دعوی بھی درست ہے کہ مہنگائی گزشتہ سال کی نسبت کم ہو رہی ہے۔
دستاویز کے مطابق جنوری 2025 میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 22 سو روپے تک تھا جو دسمبر میں بڑھ کر 25 سو 50 تک پہنچ چکا، اسی طرح سال بھر کے دوران فی درجن انڈے 360 روپے فی درجن سے بڑھ کر 380 روپے، ہانڈی کیلئے ناگزیر کوکنگ آئل کا اڑھائی کلو کا ٹن 15 سو روپے سے بڑھ کر 1588 روپے کا ہو گیا، دال مسور 370 روپے سے بڑھ کر 380 روپے فی کلو، ٹماٹر 2 سو روپے سے بڑھ کر 3 سو روپے، چینی فی کلو 150 روپے سے بڑھ کر 212 روپے فی کلو ہو گئی، سال بھر میں محض آلو، پیاز، ٹماٹر کی قیمتیں ہی کم ہو سکیں۔
رواں برس مہنگائی کی شرح میں ہونے والا اضافہ حکومت کے مطابق 5 سے 6 فیصد ہے مگر اس برس میں کم از کم اجرت میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، 2025 گزشتہ برسوں کی طرح ایک عام آدمی کیلئے معاشی خوشحالی کا سال نہیں تھا مگر 2026 کے لیے ایک امید ضرور ہے کہ حکومتی اقدامات عام آدمی کیلئے مہنگائی میں کمی اور قوت خرید میں اضافے کی خوشخبری لے کر آئیں۔



