کراچی: (محمد اشھد) سال 2025 میں قانون سازی کی رفتار اوسط اور قراردادوں پر بحث طویل رہی، ایوان کی کارروائی سیاسی اختلافات اور احتجاج کی وجہ سے خبروں میں رہی۔
سال 2025 میں سندھ اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان کبھی ایک دوسرے سے اختلافات میں رہے تو کبھی تعاون کے مناظر بھی دیکھنے میں آئے، ایوان میں کئی اہم معاملات پر قانون سازی کی گئی، منشیات کنٹرول، ٹریفک قوانین، جامعات سے متعلق ترامیم، پولیس اور امن و امان سے جڑے امور سمیت متعدد سرکاری بلز ایوان سے منظور ہوئے۔
بلدیاتی نظام، مزدوروں اور گھریلو ملازمین کے حقوق، انتظامی و ڈیجیٹل اصلاحات سے متعلق معاملات بھی اسمبلی کی کارروائی کا حصہ رہے، کینالز، اٹھارہویں آئینی ترمیم، این ایف سی ایوارڈ، پاک بھارت کشیدگی اور آئینی عدالت کے قیام سے متعلق قراردادیں بھی ایوان میں پیش اور منظور کی گئیں، جن پر اتفاق اور اختلاف دونوں دیکھنے میں آئے۔
22 ماہ گزرنے کے باوجود دو جماعتوں کے 4 ارکان نے تاحال سندھ اسمبلی کی رکنیت کا حلف نہیں اٹھایا، جن میں جماعتِ اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحماں اور جی ڈی اے کے پیر سید محمد راشد شاہ راشدی شامل ہیں، اپوزیشن ارکان کا کہنا ہے کہ اسمبلی کی کارروائی کے دوران کئی مواقعوں پر انہیں اپنا مؤقف پیش کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔
دوسری جانب حکومتی ارکان کا کہنا ہے کہ اسمبلی کی کارروائی آئین اور قواعد کے مطابق چلائی گئی اور قانون سازی کا عمل جاری رہا۔
سال بھر سندھ اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومت کے درمیان نوک جھونک، واک آؤٹس اور احتجاج کا سلسلہ جاری رہا، اسی سال سندھ اسمبلی کے موجودہ اور سابق ارکان آغا سراج خان درانی، آفتاب شعبان میرانی اور لعل بخش بھٹو انتقال کر گئے، جن پر ایوان میں تعزیتی قراردادیں بھی پیش کی گئیں، آغا سراج خان درانی کے انتقال کے بعد ان کے صاحبزادے آغا شہباز درانی حلقہ پی ایس 9 شکارپور سے منتخب ہو کر سندھ اسمبلی کے رکن بنے۔
سیاسی اختلافات اور احتجاج کے باوجود سندھ اسمبلی نے سال بھر قانون سازی اور پارلیمانی کارروائی جاری رکھی تاہم ایوان میں ارکان کی شرکت اور بحث کے انداز پر سوالات آج بھی موجود ہیں۔



