اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان ایک اہم معاشی موڑ پر پہنچ چکا ہے اور معاشی استحکام کے بعد اب ملک برآمدات پر مبنی پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
امریکی جریدے یو ایس اے ٹوڈے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پالیسیوں میں تسلسل کی بدولت ملکی اور عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان نے کئی برسوں بعد پرائمری بجٹ سرپلس اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس حاصل کیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر سنگل ڈیجٹ میں آ چکی ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر 14.5 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت معیشت کو کھپت پر مبنی ماڈل سے نکال کر برآمدات پر مبنی ماڈل کی طرف منتقل کر رہی ہے، آئی ٹی برآمدات 4 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہیں اور آئندہ پانچ برسوں میں ان کے دوگنا ہونے کا امکان ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ٹیکس نظام، توانائی کے شعبے اور سرکاری اداروں میں اصلاحات کا عمل جاری ہے جبکہ نجکاری اور ٹیرف اصلاحات سے پاکستان کی عالمی منڈی میں مسابقت بڑھے گی۔
وزیر خزانہ کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان کے لیے "ایسٹ ایشیا مومنٹ" کا تصور پیش کیا ہے جو برآمدات پر مبنی ترقی کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
وزیر خزانہ نے خواتین کی تعلیم اور لیبر فورس میں شمولیت کو معاشی ترقی کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون ضروری ہے۔
انٹرویو میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ زراعت، معدنیات اور ڈیجیٹل معیشت سرمایہ کاری کے ترجیحی شعبے ہیں جبکہ ٹیتھیان کاپر بیلٹ عالمی سرمایہ کاروں کی خصوصی توجہ کا مرکز بن چکا ہے، پاکستان تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے تیار ہے اور بحرانوں سے نکل کر مواقع کی معیشت میں تبدیل ہو رہا ہے۔



