بولنگ کوچ کا فاسٹ بالر محمد عامر سے ڈومور کا تقاضا

Last Updated On 03 May,2018 07:26 pm

لاہور: (دنیا نیوز) پاکستانی ٹیم کے بولنگ کوچ اظہر محمود نے کہا ہے کہ فاسٹ بالر کو آئرلینڈ اور انگلینڈ کیخلاف سیریز کا سخت چیلنج قبول کرنے کی خاطر اپنے کھیل کا معیار بلند کرنا چاہئے ،اگر وہ موجودہ بالنگ اٹیک کے لیڈر ہیں تو پھرانہیں یہ بات لازمی ثابت بھی کرنا پڑے گی، کینٹ کیخلاف ٹور میچ میں ایک وکٹ ناکافی تھی،ان سے کہیں بہتر کھیل کی توقع کی جا رہی ہے ،وہ پانچ سالہ پابندی کے بعد کرکٹ میں واپس آئے لیکن ان کا ریکارڈ بہت مثالی نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق انگلش کاؤنٹی کینٹ کیخلاف دورے کے ابتدائی ٹور میچ کے دوران پاکستان کی بیٹنگ کے بعد بالنگ بھی کلک نہیں کر سکی اور حریف ٹیم کی صرف چار وکٹیں گرائی جا سکیں جس پر قومی کرکٹ ٹیم کے بالنگ کوچ اظہرمحمود کو بھی فکر لاحق ہو گئی ہے کہ ان کے تجربہ کار پیسرز اپنی بہترین کارکردگی سے محروم کیوں ہیں۔اپنے وقت میں کینٹ کاؤنٹی کی نمائندگی کرنے والے اظہر محمود کا کہنا تھا کہ ان کے بالرز نے قدرے بہتر بالنگ کی لیکن اس میں مزید بہتری درکار ہے کیونکہ انہیں آنے والے عرصے میں آئرلینڈ اور انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ میچز بھی کھیلنا ہیں۔ اظہر محمود کا کہنا تھا کہ سیزن کے آغاز میں انگلش کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونا آسان نہیں ہوتا اور یہ ممکن ہی نہیں کہ پاکستان سے آتے ہی نوجوان کھلاڑی موسم سے ایڈجسٹ ہو جائیں کیونکہ سردی ان کیلئے پریشانی کا باعث بنتی ہے لیکن سینئر بالر کی حیثیت سے محمد عامر کو اپنا مرکزی کردار ادا کرنا چاہئے کیونکہ انہیں آئرلینڈ اور انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ میچوں میں سخت چیلنج قبول کرتے ہوئے اپنے کھیل کا معیار بلند کرنا ہی ہوگا ۔

قومی بالنگ کوچ کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب محمد عامر نے کینٹ کیخلاف اپنے پندرہ اوورز میں 45رنز کے عوض ایک وکٹ حاصل کی حالانکہ انہوں نے جس بال پر الیکس بلیک کو بولڈ کیا اس پر حریف کپتان جو ڈینلی بھی خود کو یہ کہنے سے باز نہ رکھ سکے کہ اس بال پر دنیا کا کوئی بھی بیٹسمین آؤٹ ہو سکتا تھا لیکن بدقسمتی سے ان کی کارکردگی میں تسلسل کا فقدان واضح ہے ۔

واضح رہے کہ دو ہزار نو میں انٹرنیشنل کرکٹ کی افق پر نمودار ہونے والے محمد عامر نے ابتدائی 14ٹیسٹ میچوں میں 51 وکٹیں محض 23رنز کی اوسط سے حاصل کیں اور 18سال کی کم عمری میں وہ پچاس ٹیسٹ وکٹوں تک رسائی پانے والے سب سے کم عمر بالر بھی بن گئے جن کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے سابق پیسر وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ اس عمر میں وہ خود بھی محمد عامر جتنے اچھے بالر نہیں تھے ۔ لندن اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں پانچ سالہ سزا نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا اور محمد عامر اگرچہ دو ہزار سولہ میں کرکٹ سے دوبارہ منسلک ہو گئے لیکن کم بیک کے بعد 16ٹیسٹ میچوں میں انہیں 37.25 کی اوسط سے محض 44 وکٹیں ہی مل سکی ہیں اور قومی بالنگ کوچ اظہر محمود کہتے ہیں کہ بطور بالنگ کوچ انہیں محمد عامر سے کہیں زیادہ امیدیں وابستہ ہیں لہٰذا ان کی خواہش ہے کہ محمد عامر کو زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

واضح رہے کہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر بھی لیگ اسپنر یاسر شاہ کی عدم موجودگی میں محمد عامر کو بالنگ اٹیک کا اہم ترین رکن قرار دے رہے ہیں لیکن طویل فارمیٹ میں محمد عامر کی کارکردگی کا گراف ایک جگہ پر آکر رک گیا ہے ۔ اظہر محمود کا خیال ہے کہ پانچ سالہ عرصے کے بعد کھیل میں واپسی کارکردگی کے اس زوال کی وجہ ہو سکتی ہے کیونکہ کرکٹ کے میدانوں میں دوبارہ قدم رکھنے کے بعد ان کی کارکردگی مثالی نہیں لگتی لہٰذا انہیں اب پہلے سے زیادہ ذمہ داری اٹھاتے ہوئے پاکستان کیلئے زیادہ وکٹیں لینے کی ضرورت ہے ۔ ان کا زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر محمد عامر موجودہ قومی بالنگ اٹیک کے لیڈر ہیں تو انہیں یہ بات لازمی طور پر ثابت بھی کرنا پڑے گی لہٰذا ان کی جانب سے زیادہ بہت کارکردگی سامنے آنا چاہئے ۔قومی بالنگ کوچ کا کہنا تھا کہ انہیں پوری امید ہے کہ محمد عامر اپنی بہترین کارکردگی سے پاکستانی بالنگ اٹیک کا بوجھ اٹھا سکتے ہیں اور ٹیم کے کپتان کے علاوہ کوچنگ اسٹاف بھی ان سے یہی توقع رکھتا ہے ۔