کراچی:(روزنامہ دنیا)ای سی بی حکام کے منظر سے غائب ہونے کے باعث دورہ پاکستان کی منسوخی پر طویل خاموشی برقرار ہے ،سیکیورٹی ماہرین کے مکمل اطمینان،حکومتی گرین سگنل اور انگلش کرکٹرز کی تنظیم کے عدم اعتراض کے باوجود دورے کا خاتمہ معمہ بن گیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایان واٹمور اور ٹام ہیریسن نے چپ سادھ لی،رمیز راجہ کے خط کو بھی نظر انداز کیا گیا،مائیک ایتھرٹن نے ای سی بی کے سربراہ پر تازہ اٹیک کردیا ہے ۔ انگلینڈ کی جانب سے دورہ پاکستان کی منسوخی کے بعد یہ سوال اٹھ کھڑا ہوا ہے کہ آخر دورے کو کس کی ہدایت پر یکایک ختم کیا گیا کیونکہ سیکیورٹی ماہرین کی جانب سے غیر تبدیل شدہ ’’ایڈوائس‘‘کے علاوہ برطانوی حکومت کے گرین سگنل کو بالائے طاق رکھ کر کھلاڑیوں کی تھکاوٹ اور ذہنی صحت کی بنیاد پر اہم ترین ٹور ٹھکانے لگا دیا گیا۔
چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے اس بابت ای سی بی چیئرمین ایان واٹمور کو خط لکھا تو اس کا جواب دینے سے بھی گریز کیا گیا اور عوامی سطح پر چیف ایگزیکٹو ٹام ہیریسن کی جانب سے اس وقت بھی کوئی بیان سامنے نہیں آیا جب خود برطانوی سابق اور حالیہ کھلاڑی ہی نہیں بلکہ صحافی بھی انگلش کرکٹ حکام کے فیصلے کو احسان فراموشی سے تعبیر کر رہے تھے۔
ایان واٹمور نے رمیز راجہ سے گفتگو کے دوران اس بات کی نشاندہی کی کہ دورے کی منسوخی ان کے ہاتھ میں نہیں تھی بلکہ اس میں دیگر قوتیں بھی اثر انداز ہوئیں لیکن برطانوی حکومت کی جانب سے ناخوشی اور وزیراعظم بورس جانسن کے اظہار ناراضی نے واضح کردیا کہ فیصلے کے پس پشت ای سی بی حکام کا ہی کردار تھا۔
ای سی بی حکام کی جانب سے یہ دلیل بھی ناکام ثابت ہوئی کہ انگلش کرکٹرز ایسوسی ایشن کے ایک ذیلی یونٹ کے دباؤ پر دورہ ختم کرنا پڑا کیونکہ ٹیم انگلینڈ پلیئر پارٹنرشپ نے واضح کردیا کہ ان سے اس بابت پوچھنے کی زحمت بھی نہیں کی گئی بلکہ ایک اجلاس کے بعد ای سی بی نے انہیں دورے کے خاتمے سے مطلع کردیا تھا۔
اس تمام صورتحال کے باوجود ای سی بی حکام منظر سے غائب اور خاموش ہیں اور سابق انگلش کپتان مائیک ایتھرٹن نے ان کی خاموشی کو ’’بہرہ پن‘‘قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایان واٹمور میں اتنی ہمت بھی نہیں کہ وہ مناسب جواب کیلئے کسی کا سامنا کر سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کرکٹرز گزشتہ سیزن کے دوران دو ماہ تک انگلینڈ کو مالی بحران سے بچانے کیلئے بائیو سیکیور ببل کی مشکلات برداشت کرتے رہے لیکن جب ان کے ملک میں کھیل کی بحالی کا وقت آیا تو انگلش حکام نے خود کو ایک کمزور جواز کے پیچھے چھپانے پر اکتفا کیا اور دورے کی منسوخی کو معمہ بنا کر رکھ دیا گیا۔