لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین پر تنقید کے بعد شدید رد عمل آنے کے بعد قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے عمران خان پر تنقید کے حوالے سے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ سابق وزیراعظم بھائی ہمیشہ میرے آئیڈیل رہے ہیں اور میں نے ان کی ذات پر کبھی تنقید نہیں کی۔
اپنے یوٹیوب چینل پر خصوصی ویڈیو پیغام میں شاہد آفریدی نے کہا کہ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر مجھ پر منفی تنقید کی جا رہی ہے لیکن میں نے کبھی عمران خان کی ذات پر تنقید نہیں کی بلکہ عمران خان کو لیڈر تصور کیا ہے۔ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں اس نے مجھے پاکستان میں پیدا کیا، پہلے کرکٹ کے ذریعے اور اب فاؤنڈیشن کے ذریعے قوم کی خدمت کررہا ہوں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران بھائی میرے لیے ہمیشہ سے آئیڈیل رہے ہیں اور انہی سے متاثر ہو کر میں نے کرکٹ شروع کی، اگر وہ نہیں ہوتے تو میرا نہیں خیال کہ کرکٹ میں اللہ نے مجھے جو مقام دیا وہ میں حاصل کر پاتا۔
سابق آل راؤنڈر نے 92ء کے ورلڈ کپ میں عمران خان کے انداز قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ لیڈر کا ایک وژن ہوتا ہے اور ٹیم اس کے نظریے کو لاگو کرتی ہے اور ہم وہ ورلڈ کپ جیتے۔ ایک سیاستدان کی حیثیت سے عمران خان کے اچھے کاموں کی ہمیشہ تعریف کی اور آگے بھی کرتا رہوں گا، شوکت خانم بہت اچھا اقدام تھا اور جب وہ حکومت میں آئے تو صحت کارڈ ایک بہترین اقدام تھا۔ کسی کی بھی حکومت ہو، اس کو 5 سال ضرور ملنے چاہئیں اور اسی کی پرفارمنس کو عوام میں لے جا کر ووٹ لینے چاہئیں۔ میں نے ہمیشہ عمران خان کو لیڈر کے طور پر دیکھا ہے لیکن ان کی سوچ سے اختلاف کا حق مجھے حاصل ہے البتہ یہ بات ضرور بتانا چاہوں گا کہ ایک دوسرے کے اختلاف کو نفرت میں بدلنا نہیں چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اختلاف کو برداشت کرنا ایک مہذب معاشرے کی نشانی ہے، میں نے تمام باتیں سیاسی نظریے رکھ کر نہیں بلکہ ایک عام پاکستانی ہونے کی حیثیت سے کیں اور ہم سب کو یہ حق حاصل ہے۔ مجھے اندازہ تھا کہ شہباز شریف کو وزیراعظم بننے پر مبارکباد دینے پر کافی تنقید کی جائے گی لیکن ساتھ ساتھ وضاحت بھی کی کہ اس کے پیچھے کوئی سیاسی مفاد شامل نہیں۔ ہمارے ملک کا جو بھی سربراہ ہو، وہ ہمارے لیے قابل احترام ہے اور وہ دنیا میں ہمارے ملک کی نمائندگی کرتا ہے تو اگر ہم دنیا میں اپنے ملک کی عزت کرانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے تمام حکمرانوں کی عزت کرنی چاہیے تاکہ دنیا ان کی عزت کرے۔