لاہور: (ویب ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے سابق ڈائریکٹر مکی آرتھر نے عہدہ چھوڑنے کے بعد سابق چیئرمین پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی ذکاء اشرف کیخلاف پہلی بار لب کشائی کر دی۔
ایک ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے مکی آرتھر نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ کے بعد ہم لاہور واپس آگئے، ہم نے آسٹریلوی دورے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی، ہم نے تو ٹیم اور کمبی نیشن کے بارے میں بھی سوچ لیا تھا لیکن جب پاکستان پہنچے تو یہاں مکمل خاموشی تھی، ذکا اشرف ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لینا چاہتے تھے، میں نے، گرانٹ بریڈ برن اور منیجر ریحان الحق نے انہیں پریزینٹیشن دی۔
سابق ٹیم ڈائریکٹر نے مزید کہا ہے کہ ریویو کے اجلاس میں وقفہ آیا، میں نے ڈائریکٹر انٹرنیشنل عثمان واہلہ سے لاجسٹک پر بات کی لیکن میں حیران تھا کہ اس ریویو میں اتنی بریک کیوں آگئی ہے، اس دوران مجھے کان میں آہستہ سے بتایا گیا کہ ذکا اشرف مجھے اکیلے میوزیم میں ملنا چاہتے ہیں، ذکا اشرف نے بہت سوالات پوچھے اور پھر کہا کہ ہم سپورٹ سٹاف اور کپتان کو ہٹانے جا رہے ہیں۔
مکی آرتھر نے کہا کہ ریویو تو بس ایک ڈرامہ تھا اگر ذکا اشرف کے پاس میرے لیے زیادہ عزت ہوتی تو مجھے سیدھا بول دیتے، پی سی بی نے کہا کہ ہم نئی ذمہ داری دیں گے جو کہ ناممکن تھا، کنٹریکٹ کے مطابق آپ نئی ذمہ داری نہیں دے سکتے، مجھے یہ اس وقت سب ڈرامہ لگا جب محمد حفیظ پہلے ہی پی سی بی آفس میں بیٹھے تھے، میں کڑوا سچ کہوں گا کہ پاکستان کرکٹ مایوس کن صورتحال میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ مجھے اچھا کنٹریکٹ ملا اور میں نے پاکستان ٹیم کے ساتھ کام کیا، میں صبح ساڑھے 5 بجے اٹھ جاتا تھا اور ساڑھے 7 بجے تک خط و کتابت کر کے ڈربی شائر کے کام پر نکل جاتا، گھر واپس آکر زوم پر گرانٹ بریڈ برن سے بات کرتا، ہم نے کنٹریکٹ کے مطابق تین ماہ کی سیٹلمنٹ حاصل کی، فوری استعفیٰ دیتے تو کچھ نہ ملتا، آج بھی پاکستان ٹیم کو فالو کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا۔
یاد رہے مکی آرتھر کو اپریل 2023ء میں قومی کرکٹ ٹیم کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا تھا، اس سے قبل 2016ء سے 2019ء تک ٹیم کے ہیڈ کوچ تھے، اس دوران پاکستان نے آئی سی سی کی ٹیسٹ ٹیم کی درجہ بندی میں نمبر ون پوزیشن حاصل کی اور 2017ء کی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیتی، بھارت میں ہونیوالے ورلڈ کپ میں مایوس کن کارکردگی کے بعد مکی آرتھر کو عہدے سے ہٹایا گیا۔