لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب پولیس کی وردی تو بدل گئی مگر قبلہ درست نہ ہو سکا۔ لاہور پولیس کے ایک اور نجی ٹارچر سیل کا انکشاف ہوا ہے۔ زیرِ حراست ملزموں نے کیمرے کے سامنے پولیس کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیے۔ دنیا نیوز نے ٹارچر سیل اور زیرِ حراست ملزموں کی موبائل فوٹیج حاصل کر لی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں گوجر پورہ پولیس کے نجی ٹارچر سیل کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ ٹارچر سیل کرول گاؤں سے ملحقہ جنگل میں محکمہ جنگلات کے دفتر میں نجی ٹارچر سیل قائم کیا گیا ہے۔
دنیا نیوز کو موصول ہونے والے نجی ٹارچر سیل کی فوٹیج میں یہ مناظر محفوظ ہیں۔ زیر حراست ملزموں نے کیمرے کے سامنے شکایات کے انبار لگا دیئے۔ کوئی اپنی بے گناہی کا رونا رویا تو کسی نے پولیس اہلکاروں پر بہیمانہ تشدد کا الزام لگایا۔
موبائل فوٹیج میں 2 ملزموں کے ہاتھوں میں لگی ہتھکڑیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر 9 ملزموں کو نجی ٹارچر سیل میں رکھا گیا ہے جن میں سے ایک ملزم کی پولیس تشدد کے باعث حالت بھی خراب ہے۔
دنیا نیوز نے خبر نشر کی تو آئی جی پنجاب عارف نواز خان نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کر لی ہے، جس پر ایس پی سول لائنز دوست محمد کو انکوائری آفیسر مقرر کرکے اختیارات سے تجاوز کرنے والے اہلکاروں کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کا حکم دے دیا گیا ہے۔