اسلام آباد:(دنیا نیوز) وفاقی دارالحکومت میں لڑکی اور لڑکے پر تشدد کرنے اور ویڈیو سکینڈل میں عثمان مرزا کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا ہے کہ تفتیشی عمل میں کوئی عینی شاہد نہیں ملا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ای الیون لڑکا لڑکی ویڈیو سکینڈل کیس کی سماعت ہوئی ، ملزم کے وکیل ملک جاوید اقبال وینس نے تفتیشی انسپکٹر شفقت محمود پر جرح کی ۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ متاثرہ لڑکے سے میری 4 مرتبہ اور متاثرہ لڑکی سے 3 بار ملاقات ہوئی، جب متاثرہ لڑکی سے تفتیش کے حوالے سے ملاقات ہوتی تھی تو ساتھ خواتین پولیس اہلکار بھی ہوتی تھیں، کمپلینٹ اور پہلے تفتیشی طارق زمان نے جو دفعہ 341 لگائی وہ غلط لگائی تھی، موبائل کمپنیز سے موبائل نمبرز کی اونرشپ کی تصدیق نہیں کرائی، وقوعہ سے پہلے اور بعد میں متاثرہ لڑکا لڑکی کا ملزم عثمان مرزا اور محب سے رابطہ نہیں تھا۔
شفقت محمود نے مزید کہا 16 نومبر سے 20 نومبر 2020 تک کبھی بھی متاثرہ لڑکی کی لوکیشن فیض آباد کی نہیں آئی، 18 نومبر 2020 کو لاہور سے اسلام آباد آنے کی متاثرہ لڑکی کی کوئی لوکیشن نہیں ہے، 16 نومبر سے 20 نومبر 2020 تک لڑکی کی لوکیشن اسلام آباد کی ہے، میں نے جائے وقوعہ سے ملنے والی پینٹنگز اور گلدان وغیرہ کی تفصیلات نقشے میں ظاہر نہیں کیں۔
تفتیشی افسر نے یہ بھی کہا کہ نقشے میں کہیں نہیں لکھا کہ فلیٹ کس فلور پر واقع ہے اور نہ یہ کہ بلڈنگ میں فلیٹس کی کُل تعداد کیا ہے، ایف آئی اے کو پولیس نے دو بار خط لکھا ہے کہ ویڈیو کس نے سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی، پولیس ابھی ایف آئی ائے کے جواب کی منتظر ہے کہ سوشل میڈیا پر وڈیو کس نے ڈالی ۔
عدالت میں ایف آئی اے کو لکھے گئے خط والی بات نہیں بتائی گئی جبکہ کیس کی مزید سماعت 8 فروری تک ملتوی کردی گئی ہے۔