لاہور: (روزنامہ دنیا ) 1965 کی جنگ میں ثقافتی محاظ پر اپنی خدمات پیش کرنے والے سابق میوزک پروڈیوسر محمد اعظم خان جنہیں ملکہ ترنم نور جہاں کے تمام جنگی ترانے ریکارڈ کرنے کا اعزازحاصل ہے، آج بھی جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہیں۔
روزنامہ دنیا کو خصوصی انٹریو دیتے ہوئے انکا کہناتھا کہ 1965 کی جنگ کے دوران ایک طرف افواج پاکستان بھارتی جارحیت کامنہ توڑ جواب دے رہی تھیں دوسری طرف ثقافتی محاذ پر ریڈیو پاکستان اپنا کردار ادا کر رہا تھا۔ اس وقت مجھے میڈم نور جہاں کے ترانے ریکارڈ کرکے نشر کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔
اعظم خان نے پرجوش لہجے میں گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا جنگ کے دوران فنکاربرادری حب الوطنی کے جذبے سے سرشارتھی اور وہ محاذ جنگ پر جا کر ترانے گاتے اور اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر فوجی جوانوں کے حوصلے بڑھاتے تھے۔ ملکہ ترنم نورجہاں ،مہدی حسن ،عنایت حسین بھٹی ،شوکت علی ،نسیم بیگم ،مسعود رانا اور تاج ملتانی جیسے موسیقی کے ستارے جہاں فلمی گیتوں کے ذریعے فن کے افق پر جگمگاتے رہے وہاں انکے جنگی ترانوں کی تانیں آج بھی حب الوطنی کی صدائیں دیتی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ اس زمانے میں شمس الدین بٹ سٹیشن ڈائریکٹر تھے۔ انہیں ایک خاتون کا ٹیلی فون آیا کہ میں نورجہاں بول رہی ہوں اور ریڈیو کے لئے جنگی ترانے ریکارڈ کرانا چاہتی ہوں۔ نورجہاں کے جذبے کو بہت سراہا گیا۔ میں فوراً اپنے استاد صوفی تبسم کے پاس گیا جنہوں نے فوجی جوانوں کی شان میں ایک نغمے کی استھائی لکھ دی۔ وہ نغمہ تھا میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں ۔ اس طرح تین بجے تک ترانہ ریکارڈ ہو گیا۔