’’رائٹ مین ‘‘ مل گیا تو جلد شادی کرلوں گی، اداکارہ یشمہ گل

Published On 04 April,2021 06:40 pm

لاہور: (دنیا میگزین) پاکستانی ٹیلی وژن ڈراموں کی مشہور اداکارہ یشمہ گل نے کہا ہے کہ جیسے ہی انھیں ’’رائٹ مین ‘‘مل گیا، وہ جلد شادی کر لیں گی۔

فنکارہ یشمہ گل کا نام بھی ان میں اداکاروں میں شامل ہے جنہوں نے کیرئیر کا آغاز بطور چائلڈ سٹار کے کیا،انہوں نے فلم اور ٹی وی ڈراموں میں بچپن میں کام شروع کیا۔ اب وہ ثانوی کرداروں سے مرکزی کرداروں تک فنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کررہی ہیں۔

انہوں نے اپنے فنی سفر کاآغاز 2016 ء میں ڈرامہ سیریل ’’میری سہیلی میری بھابھی ‘‘ سے کیا۔ بعد کے برسوں میں التجا،گھڑی دو گھڑی،قربان،گھر تتلی کاپر،کہاں ہوتم،امہ ہانیہ،کب میرے کہلائوں گے،ہارادل،کبھی بینڈ کبھی باجا،کس دن میرا ویاہ ہووے گا (سیزن 4 )، کی جانامیں کون،اب دیکھ خداکیاکرتاہے، خطاکار، گستاخ دل، دوتولہ پیار،پیا نام کا دیا،الف، پیار کے صدقے، تصویر، گستاخ اور دیگر ڈراموں میں کا م کرکے اپنی صلاحیتوں کومنوایا۔2019 ء میں فلم رانگ نمبر 2 میں خصوصی انٹری دی ،فلم کے گانے ’’گلی گلی‘‘میں پرفارم کیا۔

جہانیاں ،خانیوال میں جنم لینے والی اس فنکارہ نے یونیورسٹی آف میلبورن سے فزیالوجی میں تعلیم حاصل کی۔ انکاتعلق مسیحی گھرانے سے تھا بعدازاں اسلام کی حقانیت اور روحانیت سے متاثرہوکروہ مسلمان ہو گئیں ۔ بعدازاں اپنے وطن پاکستان واپس آگئیں۔ ان سے شوبزانڈسٹری اور دیگرحوالے سے ایک نشست رہی۔آپ بھی پڑھیے۔

دنیا : کورونا وائرس نے دنیابھرمیں ہل چل مچائی ہوئی ہے ، آپ کے ارد گھرد کوئی شکارہوا ؟

یشمہ : شاید ہی اب کوئی ایسا فرد بچا ہوجس کے گھرکوکوئی نہ کوئی فرد یا خود وہ کوروناکا شکارنہ ہواہو۔اس نے ہلچل نہیں ،تباہی مچائی ہے۔اب تک لاکھوں افراد اس وباء کاشکارہوچکے ہیں۔جہاں تک میر ا تعلق ہے میرا بھی کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔ چند روز قبل مجھے کورونا وائرس کی علامات محسوس ہونے لگی تھیں جس کے بعد میں نے اپنا ٹیسٹ کروایا اور نتائج آنے سے پہلے ہی خو دکو قرنطینہ کرلیا تھا۔ اسی دن شام کو میرے کورونا ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آگئی ، پہلے میں نے سوچا کہ کورونا ٹیسٹ کے بارے میں کسی کو نہ بتایا جائے ، بعد میں احساس ہوا کہ نہیں یہ غلط ہے، ہمیں سب کو بتانا ہے تاکہ اس عالمی وبا ء سے لڑسکیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعے میں نے اپنے مداحوںسے رابطے میں رہی، ان کو آ گا ہ کرتی رہی۔اپنے مداحوں سے اپیل کی تھی کہ ’’میری جلد صحت یابی کے لیے دْعا کریں کیونکہ مجھے اِس وائرس سے بہت خوف آتا ہے‘‘۔ اس پیغام پر مداحوں کی جانب سے جلد صحت یابی کے لیے بڑی تعداد میں دعائیہ پیغامات شیئر کئے گئے۔ اتنی بڑی تعداد میں پیغامات اور نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا جس کا میں نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔

دنیا : آسٹریلیا میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد پاکستان میں کیا کرنے کاپلان بنایا تھا ؟

یشمہ : میرا اصل وطن ہی پاکستان ہے جہاں میں پیدا ہوئی اور نوعمری کاکچھ وقت گذارا۔والدین آسٹریلیا چلے گئے تھے وہ واپس آئے تو میں نے بھی اپنی جنم بھومی میں واپس آنے کو ترجیح دی۔

دنیا : فن اداکاری کی جانب آنے کاخیال کیونکرآیا ؟

یشمہ : ہر انسان کے اندر ایک فنکار چھپا بیٹھا ہے وہ اپنی صلاحیتوں کو دکھانے کے لئے بے چین رہتا ہے۔میرے اندر بھی ایک فنکارہ ہے جس نے مجھے کچھ نہ ہوتے ہوئے بھی فن اداکاری کی جانب راغب کر دیا ۔

دنیا : اداکاری کے شعبے میں آتے ہوئے کوئی پریشانی یا مشکلات کا سامنا تو نہیں کرنا پڑا ؟

یشمہ :ایسا تو ہوسکتا تھا مگر مجھے بیرون ملک میں رہنے کی وجہ سے کچھ تجربہ ہوچکاتھا جس کی بناء پرکسی قسم کی مشکلات پیش نہیں آئیں۔ویسے بھی اب تو چینلز کی بھرمار ہے کبھی ایک ہی چینل ہوتا تھا اب تو بہت مواقع ہیں اور تعلیم یافتہ ہونے پربھی مشکلات کم کردی ہیں۔

دنیا : کہاجاتا ہے کہ لڑکیوں کو آگے آنے کے لئے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے؟آپ کا تجربہ اچھا رہایابرا؟

یشمہ : دنیا کے ہر شعبے میں جہاں جہاں لڑکیاں کام کرتی ہیں وہاں کسی نہ کسی نوعیت کی مشکلات ہوتی ہیں ،خواتین کو ہراساں بھی کیا جاتاہے۔جس کی خبریں اب ہر دن اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں۔جس مغربی معاشرے میں رہتی رہی ہوں وہاں بھی آزادی کے نام پر خواتین خوفزدہ نظر آئیں لیکن ہم مشرقی معاشرے کا حصہ ہیں جہاں چھوٹی سے چھوٹی بات کا بتنگڑبن جاتا ہے۔جہاں تک میری بات ہے انسان اگر خود اچھاہوتو کوئی کچھ نہیں کرسکتا۔میرا تجربہ اچھا رہا۔کم مگر اچھا کام کررہی ہوں۔

دنیا : کیا شوبز میں کوئی تبدیلی دیکھتی ہیں ؟

یشمہ : شوبز میں اب بہت تبدیلی آچکی ہے لڑکیوں اور لڑکے تعلیم یافتہ ہیں اداکاری کے لئے میڈیا سائنس پڑھ رہے ہیں اور اکیڈمی سے سیکھ رہے ہیں۔ ماضی کے مقابلے میں اب ہم شوبز والے بہت باشعور اور ایک دوسرے کی عزت کرنے والے افرا د میں شمار ہونے لگے ہیں۔ اب لڑکیاں اور لڑکے شو بز میں ہوتے ہوئے اپنی عمر ہی میں شادیاں کررہے ہیں۔ اس سے قبل ایسا بہت کم ہوتا تھا۔

دنیا : توپھر اپنی شادی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے، کب کررہی ہیں؟

یشمہ : میرا رائٹ مین مل گیا تو بہت جلد شادی کر لوں گی۔۔۔۔فی الحال اداکاری کرکے بہت کچھ سیکھ رہی ہوں۔

دنیا : اب تک کس سیریل میں کام کرکے مزہ آیا ؟

یشمہ : ڈرامہ سیریل ’’ کی جانامیں کون ‘‘ اور ’’کب میرا کہلائو گے ‘‘، ایسے سیریلزہیں جن میں مرکزی کردار ملے ، کام کرکے جو لطف آیا اس کا احسا س تب ہوا جب میرے فینز نے مجھے میرے نام سے پہچانا، میری شناخت ہوئی ،اس کے بعد رومانی سیریل ’’ پیار کے صدقے ‘‘ میں منفی کردار کرکے لطف آیا۔ جاندار کردار کرنے کی وجہ سے فنکار کو منفرد شناحت ملتی ہے۔ بطور فنکار اب میری کوشش ہوتی ہے کہ جاندار کردارسائن کروں جس میں پرفارمنس کے مواقع خوب ملیں۔

دنیا : فنکارانہ تو صلاحیتیں تھیں لیکن کن فنکاروں کی حوصلہ افزائی نے بھی اعتماد سے اداکاری کرنے کا ہنر سکھایا؟

یشمہ : یوں تو ہرفنکار اپنا کردار سیریل کے ہدایتکار کے مطابق پرفارم کرتا ہے۔ ہر ہدایتکار نے میری حوصلہ افزائی کی۔ کسی ایک کانام لیکر دوسرے کونیچا نہیں دکھا سکتی۔اس کے علاوہ سینئر فنکاروںساتھی فنکاروں سے بہت کچھ سیکھا انہوں نے بھی اداکاری کے اسرار و رموز سے آگاہی دی۔

دنیا : عملی زندگی میں کمانا کیسا محسوس ہوا؟

یشمہ : کماناکس کو اچھا نہیں لگتا۔آج کی دنیامیں لو گ پیسے کوہی سب کچھ سمجھتے ہیں۔اپنی کمائی کا مزہ ہی کچھ اور ہے،خرچ کرتے ہوئے زیادہ نہیں سوچنا پڑتا کیونکہ کسی کو حساب نہیں دینا ہوتا۔ویسے دل چاہتاہے کہ اتناپیسہ ہوکسی کی محتاجی نہ رہے، سوائے اللہ تعالیٰ کے۔

دنیا : کئی فنکارویلفیئر کے کاموں میں خوب دلچسپی لیتے ہیں ،آپ کا بھی ایسا کوئی پلان ہے؟

یشمہ : ہر انسان کی طرح میں بھی نیک کام کرنے کی کوشش کرتی ہوں ، میں ایک فلاحی ادارہ بنانا چاہتی ہوں۔ محتاج، بے کس اوربے آسرا خواتین کے لئے کچھ کرنے کی خواہش ہے۔

دنیا : کس قسم کے لوگ اچھے نہیں لگتے؟

یشمہ : میری نظر میں ہمارا معاشرہ دوغلے لوگوں سے بھرا پڑا ہے جو آپ کے سامنے اچھاکہتے ہیں جبکہ پیٹھ پیچھے برائیاں کرتے رہتے ہیں۔تنگ دل لوگ پسندنہیں،صاف گو اور کھلے دل کے لوگ پسند ہیں۔

دنیا :خوداحتسابی عمل میں اپنے آپ کوکیسامحسوس کرتی ہیں؟

یشمہ : اچھاسمجھتی ہوں۔۔انسان کواپنا احتساب خود کرناچاہئے۔اچھائی اور برائی ہر انسان میں ہوتی ہے ،میرے اندر بھی کچھ خامیاں ہوںگی ،اگرکوئی اسکی نشاندہی کرے توخوش دلی کے ساتھ قبول کرکے اس کودور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

دنیا : کھانے کے لئے پسندیدہ جگہ کون سی ہے؟

یشمہ : اپنے گھر میں کھانا پسند ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ گھر میں جہاںدل چاہے بیٹھ کر کھاناکھایا جاسکتاہے۔

دنیا : کیا بڑھاپے سے ڈر لگتا ہے؟

یشمہ :کس کوبڑھاپے سے ڈر نہیں لگتاہے؟ یہ زندگی میں اچھے و برے دن گذارے ہوئے لمحات کویاد دلاتاہے ہم فنکارتوان لمحات کو اپنے ڈراموں میں کردارادا کرتے ہوئے گزار لیتے ہیں،یعنی بوڑھوں کے کردار ادا کرتے وقت ہمیں کسی حد تک یہ تجربہ ہوجاتا ہے کہ اس عمر میں ہم پر کیا بیتے گی۔ لیکن عام انسان کے لئے ایک درد ناک کہانی کاروپ بھی بن جاتا ہے۔

دنیا : کس بات پر غصے میں آجاتی ہیں؟

یشمہ : جھوٹ بات پر غصہ آجاتا ہے۔مجھے میرے خاندان اور تعلیم نے سچ بولنا سکھایا ہے میں نے کوشش کی ہے کہ میرے منہ سے کبھی جھوٹ نہ نکلے، میں سچائی کا سامنا کرتی ہوں، اور کہتی ہوں کہ سچائی کاسامنا ہر انسان کوکرناچاہئے۔بے سروپا الزامات لگانے والوں پربھی غصہ آجاتا ہے۔ہمیں چاہیے کہ کسی کو بھی خوامخواہ براکہنے کی بجائے اپنے اندر جھانک کر دیکھ لیں، دوسروں پر غلط الزامات لگانے سے ان کی زندگیاں اجیرن ہو جاتی ہیں الزام لگانے والا یا بات کہنے والا تو ہنستے ہوئے آگے نکل جاتا ہے لیکن دوسرے کو زندگی بھر کا درد مل جاتا ہے۔

دنیا : جب موڈ خراب ہوتو کس طرح ٹھیک ہوتا ہے ؟

یشمہ : ویسے تو اتنی مصروف رہتی ہوں کہ اس قسم کی باتوں کو سوچنے کا موقع ہی نہیں ملتا لیکن پھر بھی اگر کبھی بوریت ہو تو لانگ ڈرائیو پر چلی جاتی ہوں،راستے بھر میں قدرت کے حسین نظاروں میں کھو جاتی یوں، یہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے ہی تو بنائے ہیں جس طرح مناظر ہماری تسکین کا باعث بنتے ہیں اسی طرح ہمیں بھی دوسروں کے لئے خوشی کا باعث بننا چاہئے ۔

دنیا : کیا موت سے خوف آتا ہے؟

یشمہ : ہر انسان کی طرح مجھے بھی موت سے خوف آتا ہے ، انسان کوموت سے ڈرنا چاہئے۔کیونکہ اس سے ہمیں اچھے کام کرنے کا سبق ملتا ہے، موت ہی ہمیں بتاتی ہے کہ جب سبھی نے ایک نہ ایک دن مٹی میں ہی مل جانا ہے تو کیوں نہ ایسے کام کر جائیں جو زندگی بھر لوگوں کے دلوں میں ہماری یاد کو زندہ رکھیں۔

دنیا : کیا مطالعے کی عادت ہے؟

یشمہ : ایک فنکارہ کے لئے مطالعہ بہت ضروری ہوتاہے کیونکہ کسی بھی کہانی کاکردارادا کرنے میں اچھا مطالعہ بھی اہم کردارادا کرسکتا ہے۔جب بھی فرصت ملتی ہے ،کچھ نہ کچھ ضرورپڑھ لیتی ہوں۔

دنیا :کھانا کھانے کی شوقین ہیں یا محض زندہ رہنے کے لئے کھاتی ہیں؟

یشمہ :کھانے کا شوق کس کونہیں ہوتا۔ مجھے بھی ہے لیکن میں زندہ رہنے کے لئے کھاتی ہوں۔

دنیا : کس ہستی سے سب سے زیادہ محبت ہے؟

یشمہ : ا پنے والدین سے۔اْنہوں نے مجھے بہت سپورٹ کیا ہے،آج جو کچھ ہوں،اس کا سارا کریڈٹ میرے والدین کو جاتا ہے۔

تحریر: مرزا افتخار بیگ

 

Advertisement