لاہور: (تنویر طاہر) غزہ میں اسرائیل نے انسانی تاریخ کا تیز ترین قتل عام کر دیا، انسانی دماغ کی اختراع سے جنم لینے والے المیے نے زندہ انسانوں پر سفاکیت کا بھیانک باب رقم کیا ہے، غزہ میں فلسطینیوں پر بیتنے والی گزشتہ 6 ماہ کی خونی ہولی دنیا بھر پر آشکار ہو چکی ہے۔
7 اکتوبر کے بعد سے اسرائیل نے مغربی آشیر باد اور امریکا کی زیر سرپرستی غزہ میں انسانیت کی تباہی اور سفاکیت کے جھنڈے گارڈ دیئے ہیں، غزہ کی پٹی جو محض 3 میل چوڑی اور 25 میل لمبی ہے، فلسطینی سرزمین کا یہ ٹکڑا مشرق وسطیٰ کی نام نہاد سپر پاور اسرائیل کے 25 ہزار بارودی مواد کا بوجھ اٹھا کر راکھ ہو گیا، اسرائیلی بربریت اور جبر کی مثال کا اندازہ غزہ میں الشفا ہسپتال میں صیہونی فوج کی بربریت سے لگایا جا سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں ہولناک انکشاف
عالمی ادارہ صحت نے اپنے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جب ہمیں اطلاع ملی کے الشفا ہسپتال میں کئی روز سے جاری اسرائیلی فوج کا آپریشن مکمل ہو گیا ہے اس کے بعد ہمارے نمائندوں نے ہسپتال کی حالت دیکھنے کیلئے وہاں جانے کا فیصلہ کیا، جب عالمی ادارہ صحت کے ارکان ہسپتال کے داخلی دروازے کے قریب پہنچے تو کئی فرلانگ پہلے ہی لاشوں کی بدبو اور تعفن نے آگے جانا محال کر دیا لیکن اس انسانی تباہی کو دیکھنا ضروری تھا، حفاظتی لباس کے ساتھ پھر دل دہلا دینے والے ماحول میں آنکھوں نے جو منظر دیکھا اس کا ذکر صدیوں کے اوراق میں نہیں، سورج کی دھوپ میں کھلے آسمان تلے انسانی اعضا بکھرے پڑے تھے، الشفا ہسپتال میں مریضوں کی تمام سہولیات کو جلا دیا گیا تھا، انسانی گوشت سورج کی تپش کے باعث ہڈیوں سے جدا ہو رہا تھا۔
غزہ کو زندہ انسانوں کا قبرستان قرار دے دیا گیا
عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں جن میں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ شامل ہے نے غزہ کو زندہ انسانوں کا قبرستان قرار دے دیا ہے، گزشتہ 7 دہائیوں سے ظلم کی چکی میں پیسنے والے معصوم فلسطینی پہلے بھی بوجھل دل کے ساتھ زندہ رہنے پر مجبور تھے ابھی ان کا امتحان جاری تھا کہ 7 اکتوبر کے واقعے نے قیامت صغریٰ برپا کر دی، غزہ میں انسانی تباہی کا مہرہ تو اسرائیل ہے مگر اس کی پشت پناہی میں دنیا کی بڑی اسلحے کی صنعت امریکا ہے جو ایک طرف تو ٹنوں کے حساب سے بارود اور فوجی ساز و سامان اور اربوں ڈالر کی امداد اسرائیل کو دفاع کے نام پر دے رہا ہے دوسری جانب غزہ میں انسانی بنیادوں پر غذائی قلت کے خاتمے کے نام پر چند امدادی ٹرکوں کو بھیج کر امن کا پیغام دے رہا ہے۔
عالمی رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے ہاتھوں برسنے والے 25 ہزار ٹن بارود نے غزہ کو اس طرح ملیا میٹ کیا ہے کہ انسانی بستی کھنڈر بن گئی، امدادی ٹیموں کو ملبے تلے دبی انسانی لاشوں کی کھوج لگانے کیلئے کوئی سراغ نہیں مل رہا جبکہ اقوام متحدہ کہہ رہی ہے 7 ہزار سے زائد فلسطینی اسرائیلی فضائی سفاکیت سے مسمار عمارتوں کے نیچے دبے ہیں۔
اسرائیلی حملوں میں 13 ہزار سے زائد بچے شہید
میڈیا رپورٹس کے مطابق 7 اکتوبر 2023ء سے لے کر آج تک صیہونی جارحیت میں 13 ہزار سے زائد فلسطینی بچوں سمیت 33 ہزار 200 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ 75 ہزار سے زائد زخمی ہیں، برطانوی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق 20 ہزار فلسطینی بچے یتیم ہوئے جن میں 13 ہزار بچے ایسے ہیں جن کے عزیز اقارب بھی غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں شہید ہو گئے ہیں، 70 فیصد رہائشی عمارتیں اسرائیلی فوج نے صفحہ ہستی سے مٹا دیں، تعلیمی ڈھانچہ بھی مکمل تباہ ہو گیا۔
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے مطابق 36 ہسپتالوں میں سے 8 بمشکل فنکشنل ہیں، کھلے آسمان تلے پڑے17 لاکھ فلسطینی فاقوں کے باعث موت کے منہ میں چلے گئے، اسرائیلی بمباری سے 3 مسیحی عبادت گاہوں سمیت 227 مساجد بھی مسمار ہو گئی ہیں۔