لاہور: (دنیا نیوز) تاریخی ہدایتکاری، شاندار ادبی اسلوب، زبردست کہانیاں اور چشم کشا مکالمے، معروف ہدایتکار ریاض شاہد کو دنیا سے رخصت ہوئے 51 برس گزر گئے۔
کون جانتا تھا کہ کشمیری فیملی سے تعلق رکھنے والا شیخ ریاض ایک دن فلمی دنیا کے افق کو چھوئے گا، 1927 میں کوئٹہ میں جنم لینے والے شیخ ریاض المعروف ریاض شاہد نے اسلامیہ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی جس کے بعد صحافت سے وابستہ ہوگئے۔
شورش کاشمیری کے جریدے چٹان اور بعد ازاں فیض احمد فیض کے لیل و نہار سے منسلک ہوئے۔
اداکار علاؤالدین کی دوستی فلمی دنیا میں لانے کا سبب بنی، 1958 میں فلم بھروسہ کیلئے کیریئر کی پہلی کہانی لکھی، 1962 سے ڈائریکشن میں قدم رکھا تو سسرال، فرنگی اور خاموش رہو جیسی فلمیں دیں۔
ریاض شاہد کی لکھی فلم شہید بلاک بسٹر ثابت ہوئی، جس کے ہدایتکار خلیل قیصر تھے، ایک اچھے مصنف اور ہدایتکار تو تھے ہی، مکالمے لکھنے میں بھی انہیں ملکہ حاصل تھا۔
ریاض شاہد نے اپنی کہانیوں میں مسلمانوں کی حالت زار کو پردہ سکرین پر مہارت سے دکھایا، فلسطینی مسلمانوں پر ’زرقا‘ اور کشمیریوں کے بارے میں یہ ’امن بنائی‘، ان فلموں کا شمار اپنے عہد کی عظیم فلموں میں ہوا۔
اداکارہ نیلو سے شادی کی، ایک بیٹی اور دو بیٹے پیدا ہوئے، لالی وڈ کے مایہ ناز اداکار شان بھی ریاض شاہد کے چشم و چراغ ہیں۔
ریاض شاہد یکم اکتوبر 1972 کو لاہور میں انتقال کر گئے، انہیں بعد از مرگ ان کی خدمات کے اعتراف میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا جو ان کے بیٹے شان شاہد نے وصول کیا۔