لاہور: (دنیا نیوز) اردو کے ممتاز شاعر مظفر وارثی کو دنیا سے رخصت ہوئے 13 برس بیت گئے۔
دنیائے سخن کا ایک معتبر نام ’مظفر وارثی‘ 23 دسمبر 1933ء کو میرٹھ میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام محمد مظفر الدین صدیقی تھا، انہوں نے قیام پاکستان کے بعد لاہور میں اقامت اختیار کی اور جلد ہی ان کا شمار ممتاز شعراء میں ہونے لگا۔
لازوال حمد اور نعتوں کی تخلیق نے آپ کو خوب شہرت بخشی، ’’یا رحمت اللعالمین، لانبی بعد، ورفعنالک ذکرک، تو کجا من کجا اور حمد میں کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے‘‘ آپ کے مشہور کلام ہیں۔
ماضی میں پاکستانی فلم انڈسٹری بھی مظفر وارثی کے بغیر ادھوری تھی، ان کے لکھے فلمی گیتوں نے عوام میں زبردست مقبولیت حاصل کی، ’’کیا کہوں اے دنیا والو کیا کہوں میں، مجھے چھوڑ کر اکیلا کہیں دور جانے والے، یاد کرتا ہے زمانہ انہی انسانوں کو‘‘ خوب مقبول ہوئے۔
فنی اور ادبی خدمات کے اعتراف میں مظفر وارثی کو حکومت پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا، انہیں فصیح الہند اور شرف الشعراء کے خطابات بھی عطا ہوئے۔
فلمی اور قلمی دنیا کا یہ درخشندہ ستارہ 28 جنوری 2011ء کو ہمیشہ کیلئے ڈوب گیا لیکن آپ کے کلام آج بھی عرف عام میں مقبولیت کے حامل ہیں۔