لاہور: (دنیا نیوز) فلم انڈسٹری کے نامور ہدایتکار حسن طارق کی آج 42 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔
معروف فلمی ہدایت کار حسن طارق 1934ء میں امرتسر میں پیدا ہوئے، قیامِ پاکستان پر حسن طارق لاہور آگئے اور کم عمری میں ہی فلم ’’سات لاکھ ‘‘ سے بطور معاون ہدایت کار کام کا آغاز کیا، 1959ء میں فلم ’’نیند‘‘ کی کامیابی کے بعد بطور ہدایتکار حسن طارق کا سفر شروع ہو گیا۔
حسن طارق نے بنجارن، شکوہ، قتل کے بعد، کنیز، پھّنے خان، بہن بھائی، ماں بیٹا، دیور بھابی، پاک دامن اور عدالت جیسی معیاری فلمیں تخلیق کیں، 1968ء میں بنائی گئی فلم ’’بہن بھائی‘‘ حسن طارق کی گولڈن جوبلی ہٹ فلم ثابت ہوئی، 1972ء میں فلم امراؤ جان ادا ریلیز ہوئی۔
فلم امراؤ جان ادا مرزا ہادی رُسوا کے شہرت یافتہ ناول پر بنائی گئی، اس فلم کا بھارت میں بھی خوب چرچا ہوا، فلم میں موسیقار نثار بزمی کی کمپوزیشن اور رونا لیلیٰ کے گائے گیت آج بھی کانوں میں رس گھولتے ہیں، حسن طارق کی فلم ’’اک گناہ اور سہی‘‘تاشقند کے فلمی میلے میں بھی پسند کی گئی، اس فلم میں صبیحہ خانم، رانی، شاہد، محمد علی، درپن اور طالش نے عمدہ اداکاری کا مظاہرہ کیا۔
ہدایتکار حسن طارق کو 1968ء میں فلم بہن بھائی، 1970 ء کو فلم انجمن اور 1982ء میں فلم سنگدل پر بہترین ہدایت کار کے نگار ایوارڈ سے نوازا گیا، ہدایتکار حسن طارق 24 اپریل 1982ء میں انتقال کر گئے اور گلبرگ لاہور کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔