لاہور: (ویب ڈیسک) برصغیر پاک و ہند کے نامور اداکار شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کو مداحوں سے بچھڑے 3 برس بیت گئے۔
دلیپ کمار تقسیم ہند سے قبل پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں 11 دسمبر 1922 کو پیدا ہوئے، ان کا اصل نام یوسف خان تھا اور انہوں نے 1944 میں 22 سال کی عمر میں فلم ’جوار بھاٹا‘ سے فلمی دنیا میں قدم رکھا تھا۔
وہ اپنے کیریئر میں انداز، داغ، رام اور شام، نیا دور، مدھومتی، دیوداس اور آدمی جیسی کئی سپر ہٹ فلموں کا حصہ رہے، دلیپ کمار کو حکومت پاکستان نے نشان امتیاز سے بھی نوازا، اُنہیں اس وقت کے صدر محمد رفیق تارڑ نے ایوارڈ دیا تھا۔
دلیپ کمار نے بہت سی فلموں میں مختلف قسم کے کردار ادا کئے لیکن ’مغل اعظم‘ میں ان کی رومانوی اداکاری اور ’رام اور شام‘ میں ان کے کردار کو آج بھی بہت پسند کیا جاتا ہے۔
لیجنڈری اداکار نے 6 درجن سے زائد فلموں میں کام کیا اور ان کی متعدد فلموں کو بالی ووڈ کی لازوال فلمیں بھی مانا جاتا ہے، وہ ان چند شوبز شخصیات میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے اپنے کام سے بالی ووڈ کے سنہرے دور کی داغ بیل ڈالی۔
ان کی آخری فلم ’قلعہ‘ 1998 میں ریلیز ہوئی تھی، بالی ووڈ کے مشہور اداکار دلیپ کمار کو 1994 میں دادا صاحب پھالکے جبکہ 2015 میں پدم وبھوشن سے نوازا گیا، اس کے علاوہ دلیپ کمار کو پاکستان کے اعلیٰ ترین شہری ایوارڈ نشانِ امتیاز سے بھی نوازا جاچکا ہے ۔
شہنشاہ جذبات 11 اکتوبر 1966 میں اداکارہ سائرہ بانو سے رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے۔
98 سالہ دلیپ کمار 7 جولائی 2021 کو سانس میں تکلیف کے باعث ممبئی کے ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے لیکن ان کی یاد مداحوں کے دلوں میں ہمیشہ تازہ رہے گی۔