لاہور: (دنیا نیوز) عظیم انقلابی شاعر حبیب جالب کو دنیا سے رخصت ہوئے 32 برس بیت گئے۔
حبیب جالب 24 مارچ 1928ء کو مشرقی پنجاب کے شہر ہوشیارپور میں پیدا ہوئے، 15 سال کی عمر میں ہی رومانوی شعر کہنے لگے، جالب قیام پاکستان کے بعد کراچی چلے آئے پھر لاہور منتقل ہوگئے یہی وہ دور تھا جب انہوں نے معاشرتی ناانصافیوں کو جب قریب سے دیکھا تو مزاحمت اور احتجاج ان کی شاعری کے موضوع بن گئے۔
شاعر حبیب جالب نے ہر دور میں قید و بند کی صعوبتیں اٹھائیں مگر انہیں کوئی حاکم جھکا نہیں سکا، جالب نے فلموں کیلئے بھی مزاحمتی اور رومانوی دونوں طرز کے گیت لکھے اور خوب لکھے۔
جالب کو عظیم شاعر فیض احمد فیض نے عوامی شاعر قرار دیا، حبیب جالب کی شعری تصانیف میں ’’برگ آوارہ‘‘ ، ’’سر مقتل‘‘ ، ’’عہد ستم‘‘، ’’ذکر بہتے خون کا‘‘، ’’گوشے میں قفس کے‘‘، ’’حرف حق‘‘، ’’اس شہر خرابی‘‘ اور ’’حرف سردار‘‘ نمایاں ہیں۔
ساری زندگی فقیری میں گزارنے والا یہ مرد قلندر شاعر 12 مارچ 1993 کو 65 برس کی عمر میں اس جہان فانی سے رخصت ہوا، جالب کو حکومت پاکستان نے انکی وفات کے 16 برس بعد نشان امتیاز کے اعزاز سے نوازا۔