تم مجھے یوں بھلا نہ پاؤ گے۔۔ رفیع کو مداحوں سے بچھڑے 45 برس بیت گئے

Published On 31 July,2025 01:25 am

لاہور: (دنیا نیوز) فلمی دنیا کو گلوکاری کا نیا انداز اور بے شمار یاد گار گیت دینے والے محمد رفیع کو مداحوں سے بچھڑے 45 برس بیت گئے مگر ان کی آواز آج بھی باذوق افراد کے کانوں میں رس گھول رہی ہے۔

لاہور کے گلوکار نے لازوال گیت گائے اور 3 دہائیوں تک بھارتی فلم انڈسٹری پر راج کیا، اسی لئے انہیں شہنشاہ گلوکاری کہا گیا ،برصغیر کے مشہور گلوکار مدھر آواز کی بدولت آج بھی اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

24 دسمبر 1924ء کو پیدا ہونے والا یہ گلوکار داتا کی نگری کے معروف محلے بھاٹی گیٹ کی گلیوں میں پل کر جوان ہوا، وہ ہر روز شہر کے سب سے بڑے لارنس گارڈن جا کر اپنی سریلی آواز کا جادو جگاتے۔

اس نوجوان کی مدھر آواز، جب فضا میں گونجتی تو لوگ اس کی جانب کھنچے چلے آتے، محمد رفیع نے اپنے آبائی محلے کے جن تھڑوں پر بیٹھ کر گلوکاری کے فن سیکھے، وہ آج بھی ان کو یاد کرتے ہیں۔

وہ 1941ء میں سترہ برس کی عمر میں ممبئی گئے لیکن لاہور شہر کے درو دیوار پر اب تک ان کی یادوں کے نقش موجود ہیں، ممبئی کی فلم انڈسٹری کے لئے محمد رفیع کی آواز کسی نعمت سے کم نہ تھی، وقت کے نامور موسیقاروں نے ان کی آواز کو قدرت کا انمول عطیہ جان کر اپنی لازوال دھنوں میں ڈھالا۔

فلم انمول گھڑی کے گانے سے کیریئر کا آغاز کیا اور پھر رفیع نے ساری زندگی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، یکے بعد دیگر کئی خوبصورت گیت رفیع کی پہچان بنے اور کامیابی ان کے قدم چومنے لگی۔

پچاس کی دہائی میں بھارت بھوشن ہوں، گرو دت ہوں یا دلیپ کمار، اسی طرح ساٹھ کی دہائی میں دھرمیندر ہوں، شمی کپور ہوں یا دیو آنند، یا پھر ستر کی دہائی میں جتیندر ہوں، رشی کپور ہوں یا امیتابھ بچن۔

اداکار سنجیدہ ہو یا مزاحیہ، اگر آواز رفیع کی ہے تو فلمساز کا آدھا کام تو آسان ہوجاتا تھا، محمد رفیع کے گیت ایسے ہوتے تھے یوں لگتا کہ اداکار خود گا رہا ہو، اسی لئے انہیں شہنشاہ گلوکاری کہا گیا۔

چھتیس ہزار گیتوں، غزلوں، بھجنوں، نعتوں اور ترانوں کو اپنی آواز سے سجانے والا محمد رفیع کروڑوں انسانوں کے دلوں پر راج کرتا ہے، جو انہیں سروں کے دیوتا کی طرح پوجتے ہیں۔

محمد رفیع کو پانچ مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ ملا، انیس سو ساٹھ میں پہلا جبکہ انیس سو ستتر میں آخری فلم فیئر ایوارڈ ملا جبکہ انہوں نے ایک نیشنل ایوارڈ بھی اپنے نام کیا۔

ایک اندازے کے مطابق محمد رفیع اپنے 36 سالہ کرئیر میں لگ بھگ 32 سال تواتر سے گاتے رہے، انہوں نے 100 سے زیادہ موسیقاروں کے بنائے ہوئے گیت گائے جو انڈیا میں بولی جانے والی 22 مقبول اور دنیا میں بولی جانے والی دیگر معروف زبانوں میں تھے۔

محمد رفیع نے 1979 میں اپنے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اپنے کریئر میں 25 سے 26 ہزار گیت گائے ہوں گے مگر اس ضمن میں لگ بھگ ساڑھے پانچ ہزار گیتوں کا ریکارڈ ہی دسیتاب ہے۔

محض چھپن برس کی عمر میں محمد رفیع کے جیون کا سنگیت خاموش ہوگیا، جس کا دکھ آج بھی ہر دل میں موجود ہے، ہر روز کروڑوں دل محمد رفیع کی آواز کے ساتھ دھڑکتے ہیں، وہ دلوں میں گھر کر جانے والے فنکار تھے، جن کو زمانہ صدیوں یاد رکھے گا۔

محمد رفیع 31 جولائی 1980 کو کروڑوں مداحوں کو سوگوار چھوڑ گئے تھے۔