نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکا میں ہونے والی ایک طبی اور دلچسپ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھنگ، حشیش اور گانجا استعمال کرنے سے کارکردگی میں واقعی اضافہ ہوتا ہے، بشرطیکہ اسے درست وقت پر استعمال کیا جائے۔
واضح رہے کہ کینیڈا اور کئی امریکی ریاستوں کے علاوہ کچھ یورپی ممالک میں بھی 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے حشیش/ بھنگ کے استعمال کی قانونی اجازت ہے۔ دیگر نشیوں کے برعکس، بھنگ کے بارے میں یہ تاثر عام ہے اس سے پینے والے کو کوئی نقصان نہیں ہوتا، جبکہ کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ تاہم یہ بات صرف ایک مفروضہ تھی جس کے حق میں کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں تھا۔
اسی تناظر میں ریسرچ جرنل ’’گروپ اینڈ آرگنائزیشن مینجمنٹ‘‘ کے تازہ شمارے میں سان ڈیاگو یونیورسٹی، کیلیفورنیا اور آبرن یونیورسٹی، الاباما کے ماہرین کی ایک مشترکہ تحقیق شائع ہوئی ہے جس میں انہوں نے بھنگ استعمال کرنے والے 281 افراد کا تجزیہ کرنے کے بعد یہ ثابت کیا ہے کہ بھنگ پینے والوں کی کارکردگی میں ’’واقعی‘‘ اضافہ ہوجاتا ہے۔
البتہ بھنگ سے کارکردگی میں اضافہ صرف اُن ہی رضاکاروں میں دیکھا گیا جنہوں نے پورے دن کی محنت سے تھک جانے کے بعد، شام کے وقت بھنگ استعمال کی تھی۔ ایسے افراد کی کارکردگی اگلے روز واضح طور پر بہتر تھی۔
ان کے برعکس، مطالعے میں شریک جن افراد نے صبح ناشتے کے فوراً بعد یا پھر دن میں کسی وقت بھنگ پی تھی، ان کی کارکردگی بہتر ہونے کے بجائے خراب ہوگئی۔
بات صرف کارکردگی تک ہی محدود نہیں رہی بلکہ دن میں بھنگ پینے والوں نے کام کے دوران اپنے رفقائے کار کے ساتھ لڑائی جھگڑا کرنے کے علاوہ ایسے رویّوں کا اظہار بھی کیا جنہیں ’’غیر سماجی‘‘ شمار کیا جاتا ہے۔
اگرچہ یہ مطالعہ ثابت کرتا ہے کہ بھنگ پینے سے اعصابی تناؤ اور تھکن میں کمی کے باعث رات کو سکون کی نیند آتی ہے، جس کے نتیجے میں اگلے روز کارکردگی بہتر ہوجاتی ہے، لیکن دیگر ماہرین کو اس پر خاصے اعتراضات ہیں۔
مثلاً اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ بھنگ پینے والے افراد کتنے عرصے سے اس کا استعمال کررہے تھے، اور یہ کہ روزانہ وہ کتنی بھنگ پیتے تھے۔ دوسرا اہم اعتراض یہ ہے کہ بھنگ کے اثرات کا مطالعہ صرف 281 افراد پر کیا گیا ہے جو بہت کم تعداد ہے۔
یہی وجہ ہے کہ زیادہ وسیع، زیادہ محتاط اور زیادہ مفصل مطالعے کی ضرورت ہے تاکہ کام کے حوالے سے بھنگ کے مفید و مضر، دونوں طرح کے اثرات پوری طرح واضح ہوسکیں۔