لندن: (ویب ڈیسک) ایک طبی تحقیق میں ماہرین نے قرار دیا ہے کہ طویل پرواز کے دوران کورونا وباء کی منتقلی کا خطرہ حقیقی ہے اور یہ انتباہ ایک مسافر نے طیارے میں موجود دیگر 15 افراد کو کووڈ 19 سے متاثر ہونے کے بعد کیا۔
اس تحقیق میں کے مطابق یکم مارچ کو ایک 27 سالہ کاروباری خاتون لندن سے ویتنام کی پرواز میں روانہ ہوئی تھی۔ اس گمنام خاتون کو 10 گھنٹے طویل پرواز پر سوار ہونے سے قبل اس وقت گلے میں خراش اور کھانسی کا سامنا تھا اور چند دن بعد اس میں کووڈ 19 کی تشخیص بھی ہوئی۔
امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی یہ تحقیق جریدے ایمرجنگ انفیکشیز ڈیزیز جرنل میں شائع ہوئی۔
تحقیق میں دریافت کیا کہ اس خاتون نے دیگر 14 مسافروں اور عملے کے ایک رکن کو کووڈ 19 کا شکار بنایا۔ وہ متاثر جن میں وائرس منتقل ہوا، ان میں سے 12 بزنس کلاس میں اس متاثرہ خاتون کے ارگرد بیٹھے ہوئے تھے جبکہ 2 اکانومی کلاس میں موجود تھے۔
تحقیق کے مطابق مسافروں تک وائرس کی منتقللی ممکنہ طور پر ہوا میں موجود ذرات یا منہ سے خارج ہونے والے ذرات سے ہوئی، خاص طور پر ان افراد میں جو بزنس کلاس میں موجود تھے۔
تحقیق کے مطابق طویل پرواز کے دوران کورونا وائرس کی منتقلی کا خطرہ حقیقی ہے بلکہ بڑی تعداد میں افراد میں ایک فرد سے منتقل ہوسکتا ہے، وہ بھی بزنس کلاس میں جہاں لوگوں کی نشستیں ایک دوسرے سے دور ہوتی ہیں۔
تاہم محققین نے اس نکتے کی جانب بھی نشاندہی کی کہ ویت نام جانے والی پرواز میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بڑے پیمانے پر فیس ماسک کا استعمال شروع نہیں ہوا تھا۔ اس تحقیق سے قبل سی ڈی سی نے انکشاف کیا تھا کہ امریکا میں 11 ہزار کے قریب مسافر پروازوں میں کووڈ 19 سے متاثر ہوئے۔
امریکا کے طبی ادارے نے بتایا کہ ہزاروں مسافروں کو یہ خطرہ طیارے میں سفر کے دوران ہوسکتا ہے۔ تاہم سی ڈی سی کا کہنا تھا کہ یہ بتانا مشکل ہے کہ کتنے افراد پروازوں کے دوران وائرس کا شکار ہوئے یا وہ پہلے سے اس کا شکار تھے۔
سی ڈی سی کے گلوبل مائیگریشن ڈویژن کی ترجمان نے بتایا کہ ہم واضح طور پر تعین نہیں کرسکتے کہ اتنی تعداد میں لوگ طیارے کے کیبن میں اس وائرس کے شکار ہوئے یا فضائی سفر نے اس وائرس کے پھیلاؤ کے مواقعوں کو بڑھا دیا۔
ترجمان نے کہا کہ کیسز کی عدم موجودگی یا ان کو رپورٹ نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں فضائی سفر کے دوران کورنا وائرس سے متاثر ہونا ممکن نہیں۔