لاپتہ افراد کا معاملہ، سپریم کورٹ نے تمام حراستی مراکز سے قیدیوں کی تفصیلات طلب کر لیں، ایک ہفتے کے اندر ورثاء کی قیدیوں سے ملاقات کرانے کا بھی حکم۔
اسلام آباد: (دنیا نیوز) جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے لاپتہ افراد کے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ وضاحت دی جائے کہ سالوں سے بغیر مقدمات لوگ کیوں جیلوں میں ہیں۔ درخواستگزار آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ لوگوں کو آج بھی جبری طور پر اٹھایا جا رہا ہے، 137 افراد سے شروع ہو کر لاپتہ افراد کا معاملہ 4000 تک پہنچ گیا ہے، لاپتہ افراد کمیشن کی رپورٹ یں عدالت کو بتایا گیا کہ مارچ 2011ء سے آج تک 4229 مقدمات کمیشن کے پاس آئے، لاپتہ افراد کمیشن نے 2939 مقدمات نمٹائے۔
جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ حراستی مراکز میں قید افراد کا ٹرائل کیوں نہیں ہو رہا؟ کسی نے جرم کیا ہے تو ٹرائل کے بعد اس کو سزا دیں، ملک کی اعلیٰ ترین عدلیہ کے پاس لاپتہ افراد کے لواحقین کو دینے کیلئے کوئی جواب نہیں، معاملے میں اعلیٰ ترین عدالت کو بھی تسلی بخش جواب نہیں دیا جا رہا، سالوں سے لوگ پیاروں کی تلاش کے لئے عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں، عدالت نے سماعت تیرہ نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے حراستی مراکز میں قید افراد کی ایک ہفتے میں ان کے رشتہ داروں ملاقات کروانے اور وہاں قید افراد سے متعلق تفصیلات طلب کر لیں۔