کیا مارچ سے پہلے حکومت جائے گی؟

Published On 10 Dec 2017 06:08 PM 

کوشش تو جاری ہے کہ مارچ سے پہلے حکومت کو گھر بھیجا جائے لیکن ایسا ہونا بہت مشکل نظر آتا ہے۔

لاہور: (روزنامہ دنیا) پنجاب میں سیاست کا میدان کارزار گرم ہو رہا ہے۔ حزب اختلاف کی سیاسی جماعتیں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر اکٹھی ہو رہی ہیں۔ آصف زرداری، طاہر القادری، شیخ رشید اور ق لیگ ایک سیاسی محاذ بنا رہے ہیں۔ دوسری طرف اگر قانونی جنگ کی بات کی جائے تو رپورٹ میں اشارے تو ہر قسم کے دئیے گئے ہیں لیکن براہ راست کوئی سفارش نہیں کی گئی۔ یہ ایک قانونی پہلو ہو سکتا ہے کہ آیا اس میں شہباز شریف کو پھنسایا جا سکتا ہے یا نہیں؟ دوسرا حدیبیہ کیس والا مسئلہ ہے جو ابھی تک شروع ہی نہیں ہوا۔ یہ دونوں چیزیں شہباز شریف کے لئے سیاسی اور قانونی طور پر خطرہ بن سکتی ہیں۔

موجودہ صورتحال میں تحریک انصاف کا خیال ہے کہ شہباز شریف اگر منظر عام سے ہٹ جائیں تو پنجاب میں ان کے معاملات بہت بہتر ہو جائیں گے لیکن میں ایسا نہیں سمجھتا کہ اس وقت تک ان کو اس سے کچھ فائدہ پہنچ سکے گا، جب تک نواز شریف مہم چلا رہے ہیں۔ زرداری صاحب سندھ تک محدود ہیں تاہم ایسا نظر آتا ہے کہ ان کی خواہش ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت مارچ میں ہونے والے سینیٹ الیکشن سے قبل ختم ہو جائے۔

ادھر بلاول کہتے ہیں کہ الیکشن وقت پر ہونگے جبکہ طاہر القادری کا تو پارلیمنٹ میں کوئی سٹیک ہی نہیں ہے۔ دونوں بڑی جماعتوں کا ان کے پیچھے کھڑے ہونا میری سمجھ سے باہر ہے۔ یہ ہو سکتا ہے کہ ان جماعتوں کا خیال ہو کہ قادری صاحب چونکہ شور کر سکتے ہیں، بندے بھی اکٹھے کر سکتے ہیں لہذا ان کو آگے لایا جائے۔ تاہم یہ بات اپنی جگہ اہم ہے کہ قادری صاحب پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ وہ آتے اپنی مرضی سے ہیں اور جاتے بھی بظاہر اپنی مرضی سے ہی ہیں، مگر جب تک ان کو اشارہ نہ ملے وہ نہ تو آتے ہیں اور نہ ہی جاتے ہیں۔

قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ شیخ رشید تو کہتے تھے کہ نومبر بڑا اہم ہے اور وہ گزر گیا۔ اب دسمبر کے بارے میں یہی کہا جا رہا ہے۔ کوشش تو جاری ہے کہ مارچ سے پہلے حکومت کو گھر بھیجا جائے لیکن ایسا ہونا بہت مشکل نظر آتا ہے۔ مسلم لیگ ن کے ارکان ٹوٹنے کا امکان بھی کم ہے۔ کسی غیر جمہوری طریقے سے انہیں نکالا جائے، اس کا بھی سوال پیدا نہیں ہوتا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا سٹیبلشمنٹ میں سے لوگ ان جماعتوں کو سپورٹ کر رہے ہیں یا یہ سیاستدان ان کی مدد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بظاہر ایسی کوئی چیز نظر نہیں آتی تاہم اس وقت جہاں پر ہر قسم کی چیزوں کو گھسیٹا جا رہا ہے۔ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ آنیوالا وقت اس کی وضاحت کرے گا۔

(عارف نظامی کا یہ کالم روزنامہ دنیا میں شائع ہوا)