کوئٹہ: (دنیا نیوز) صوبائی دارالحکومت کو سیف سٹی بنانے کا خواب پورا نہ ہو سکا۔ پروجیکٹ کے لئے بجٹ میں 80 کروڑ روپے مختص، فائدہ کچھ نہ ہوا۔ 1400 کیمرے لگانے کا اعلان بھی باتوں تک محدود رہا۔
کوئٹہ میں امن و امان کے قیام کا خواب شرمندۂ تعبیر نہ ہوا۔ سیف سٹی پروجیکٹ کے لئے 80 کروڑ سے زائد فنڈز مختص ہوئے مگر عملی اقدامات کے فقدان سے سٹی سیف نہ ہوا۔ شہر کی 21 لاکھ آبادی کی سکیورٹی کے لئے صرف ساڑھے 5 ہزار نفری تعینات ہے۔
کوئٹہ میں دہشتگردی کی کارروائیاں روز کا معمول ہیں مگر بجٹ میں امن و امان کے قیام کے لئے رکھی جانے والی خطیر رقم بھی شہر کی قسمت نہ بدل سکی۔ شہر کے لئے سیف سٹی پروجیکٹ کے نام سے 80 کروڑ سے زائد فنڈز مختص ہوئے مگر 1400 سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا پروجیکٹ مکمل نہ ہوا اور نہ ہی شہر میں دہشتگردی کے واقعات میں کمی آئی۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: چرچ حملے میں جاں بحق 9 افراد کی تدفین، متاثرین کیلئے امداد کا اعلان
کوئٹہ میں اس وقت صرف 32 سی سی ٹی وی کیمروں میں سے 25 کارآمد ہیں۔ خراب کیمرے انتظامیہ کی غیرسنجیدگی کا ثبوت ہیں۔ گزشتہ روز کے واقعے میں بھی دہشتگردوں کی کارروائی کی فوٹیج چرچ کے کیمروں سے لی گئی۔ دہشتگرد کس راستے سے آئے؟ سی سی ٹی وی کیمروں میں ریکارڈ موجود ہی نہیں۔
دوسری جانب ساڑھے 5 ہزار پولیس اہلکار وی آئی پی سمیت سکیورٹی کی تمام صورتحال دیکھ رہے ہیں۔ فورسسز کی جدید خطوط پر تریبت اورا سلحے کی فراہمی پر بھی سوالیہ نشان جوں کے توں ہیں۔