اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے اداروں کی رپورٹس پر برہمی کا اظہار کیا۔
سماعت کے موقع پر وزارت دفاع اور داخلہ کی رپورٹس پیش کی گئیں۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ دھرنے میں 13 کروڑ 95 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ کئی پولیس اور ایف سی اہلکار زخمی ہوئے لیکن جانی نقصان نہیں ہوا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئی ایس آئی اور آئی بی سے پوچھا تھا کہ دھرنے کے شرکاء کو پیسے کہاں سے ملتے رہے ہیں؟ ان کا ذریعہ معاش کیا ہے؟ عدالت کو جو معلومات دی گئی ہیں وہ تو کسی تھانے کے انسپیکٹر سے بھی مل سکتی تھیں۔ سکیورٹی اداروں کو یہ معلوم نہیں کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے تو ان پر اتنا پیسہ خرچ کرنے کا فائدہ کیا ہے؟ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ آئی ایس آئی کی گزشتہ رپورٹ میں کوئی معلومات نہیں تھیں۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ پیمرا نے احکامات پر عمل نہیں کیا، یہ جواز قابل قبول نہیں کہ چیئرمین کی عدم موجودگی میں اتھارٹی فعال نہیں، پیمرا دھرنے کے دوران میڈیا کوریج اور اقدامات سے متعلق نئی رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔
سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی ہے۔