لاہور: (دنیا نیوز) لاہور کی دہشتگردی عدالت نے زینب قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو بروز ہفتہ مورخہ 17 فروری کو سنایا جائے گا۔
زینب قتل کیس کی سماعت لاہور کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشتگردی عدالت نمبر ایک کے جج سجاد احمد نے کی۔ عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے اسے بروز ہفتہ مورخہ 17 فروری کو سنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے وکیل نے کیس سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے اپنا وکالت نامہ واپس لے لیا تھا۔ وکیل کا کہنا تھا کہ عمران علی کی جانب سے اقرارِ جرم کے بعد میرا ضمیر گوارہ نہیں کرتا کہ سفاک مجرم کا کیس لڑوں، جس پر عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے محمد سلطان کو زینب کے قاتل کا سرکاری وکیل مقرر کر دیا۔
اس سے قبل 12 فروری کو زینب قتل کیس میں عدالت نے ملزم عمران علی پر فرد جرم عائد کر دی تھی۔ پراسیکیوشن نے تفتیش مکمل کر کے 175 صفحات پر مشتمل چالان عدالت میں جمع کرایا جس میں ملزم عمران کو قصوروار ٹھہرایا گیا۔
چالان میں کہا گیا کہ ملزم نے زینب سمیت 8 بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کیا جس کے تمام ثبوت موجود ہیں۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم عمران کا ٹرائل جیل میں کیا جائے اور اس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے جس پر عدالت نے پراسیکیوشن کی استدعا منظور کر لی تھی۔
خیال رہے کہ پولیس نے زینب کے سفاک قاتل کو 14 روز بعد گرفتار کر لیا تھا۔ ملزم عمران علی کی ڈی این اے سے تصدیق کی گئی، سیریل کلر نے جرم کا اعتراف کیا۔ زینب اور ملزم کے اہلخانہ کا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا تھا، ملزم بچی کو اکثر باہر لے جایا کرتا تھا۔
زینب کے قتل کے بعد قصور میں ہنگاموں کے دوران ملزم پہلے پاکپتن فرار ہوا اور پھر وہاں سے عارف والا چلا گیا تھا۔
ملزم نے پہلی واردات جون 2015ء میں کی تھی۔ زیادتی کے بعد قتل کی جانیوالی بچیوں کی عمر 4 سے 9 سال تھی۔ متاثرہ بچیوں میں تہمینہ، عائشہ، عاصمہ، لائبہ، زینب، کائنات، ایمان فاطمہ اور نور فاطمہ شامل ہیں۔