لاہور: (دنیا نیوز) عدالتی فیصلے کے بعد زینب کے قاتل کو کتنے عرصے میں تختۂ دار پر لٹکایا جا سکتا ہے؟ مجرم کی طرف سے اپیل کے بعد کیا کچھ ہو گا، دنیا نیوز سے گفتگو میں قانونی ماہرین نے تمام امکانات پر روشنی ڈالی۔
انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے زینب قتل کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے باوجود مجرم کو فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔ انسداد دہشتگردی ایکٹ کے سیکشن 25 کی ذیلی شق 3 کے تحت ملزم انسدادِ دہشتگردی عدالت کے فیصلے کو 15 یوم کے اندر عدالت عالیہ میں چیلنج کر سکتا ہے۔
انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کے سیکشن 25 کی ذیلی شق 5 کے تحت لاہور ہائیکورٹ مجرم کی اپیل پر 7 یوم میں فیصلہ سنانے کا پابند ہے۔ ہائیکورٹ سے اپیل مسترد ہونے کی صورت میں مجرم سپریم کورٹ رولز کے آرڈر 23 کے تحت 30 یوم میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا حق رکھتا ہے۔ سپریم کورٹ رولز کے آرڈر 23 کے سب سیکشن 5 کے تحت سپریم کورٹ میں اپیل دائر ہوتے ہی حتمی فیصلہ آنے تک مجرم کی سزائے موت پر از خود عمل درآمد رُک جائے گا۔
سپریم کورٹ سے اپیل مسترد ہونے کی صورت میں بھی مجرم صدر مملکت سے رحم کی اپیل کر سکتا ہے۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے فیصلے کے خلاف مجرم کی جانب سے اپیل نہ کرنے کی صورت میں بھی انسداد دہشتگردی عدالت مجرم کی سزا کی توثیق کے لئے ضابطہ فوجداری کے سیکشن 374 کے تحت عدالت عالیہ کو ریفرنس بنا کر بھیجنے کی پابند ہے۔
مجرم کی اپیل مسترد ہونے یا ریفرنس میں سزا کی توثیق ہوتے ہی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملزم کے ڈیتھ وارنٹ جاری کرے گا۔ متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ جیل میں جا کر اپنی موجودگی میں مجرم کی سزائے موت کے عدالتی حکم پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گا۔
پبلک پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ
زینب قتل کیس میں پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے قاتل کی سرعام پھانسی کیلئے تجاویز پنجاب حکومت کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ پنجاب پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ سرعام پھانسی کیلئے قانون میں ترمیم کی ضرورت نہیں، پنجاب حکومت کے پاس سزا کیلئے جگہ تبدیل کرنے کا اختیار ہے، جہاں پر جرم سرزد ہوا ہو وہاں پر مجرم کو سزا دی جا سکتی ہے۔