اسلام آباد: (دنیا نیوز) زنیب قتل کیس کے مجرم کو سرِعام پھانسی دینے کے معاملے پر اسلامی نظریاتی کونسل اور چاروں صوبوں نے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے معاشرے پر منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل اور چاروں صوبوں نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران علی کو سرِعام پھانسی دینے کی مخالفت کر دی ہے۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کا اس معاملے کی مخالفت میں کہنا تھا کہ چوک چوراہے کی بجائے جیل کے اندر پھانسی دی جائے لیکن مناظر میڈیا پر دکھائے جائیں لیکن صوبوں نے رائے دی کہ پھانسی کے مناظر میڈیا پر بھی نہ دکھائے جائیں۔
آئی جی جیل پنجاب نے کہا کہ سرِعام پھانسی دینے سے بچوں پر منفی اثرات پڑیں گے، اقدام بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہو گی۔ آئی جی جیل بلوچستان نے موقف اختیار کیا کہ سرِعام پھانسی دے کر پورے معاشرے کو سزا نہیں دی جا سکتی۔ سیکرٹری داخلہ پنجاب نے کہا کہ پھانسی کے وقت لوگوں کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
وزارتِ قانون کا کہنا تھا کہ سرِعام پھانسی انسانی حقوق کی خلاف ورزی تصور ہو گی، عدالتی فیصلہ بھی رکاوٹ بن سکتا ہے۔ کمیٹی نے وزارتِ قانون کو کہا ہے کہ ایک ہفتے میں بتایا جائے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سرِعام پھانسی میں کیسے رکاوٹ ہے؟ پینل کوڈ میں ترمیم کی ضرورت ہے یا نہیں؟