اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی سلامتی کمیٹی نے ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت امن کو ترجیح دے، کمیٹی نے ملکی مفاد کیلئے دہشتگردی کیخلاف جنگ جاری رکھنے اور افغانستان کے ساتھ مسلسل تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
اسلام آباد میں وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کے زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں عالمی اور خطے کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں علاقائی صورتحال سمیت علاقائی ممالک سے تعلقات پر بریفنگ دی گئی۔
وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے دورہ روس پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اور روس تمام شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ کمیٹی نے اتفاق کیا کہ ملکی مفاد میں دہشتگردی کیخلاف جنگ جاری رکھی جائے گی اور عوام کے مفاد کی پالیسیاں بناتے ہوئے ان پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
کمیٹی نے کنڑول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی خلاف ورزیوں کی مذمت کی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ 2018ء میں اب تک بھارت نے 400 بار کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کی، جس سے متعدد معصوم شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ بھارت جارحیت کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے۔ کمیٹی کا کہنا تھا کہ بھارت امن کو ترجیح دے۔
کمیٹی نے افغانستان کے ساتھ مسلسل تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور زور دیا کہ پرامن افغانستان ہی پاکستان کے مفاد میں ہے۔ افغانستان میں افغان عوام کے شروع کردہ امن عمل سے امن آئے گا۔ موثر سرحدی نظام اور مہاجرین کی مقررہ وقت میں باعزت واپسی ضروری ہے۔ کمیٹی نے سی پیک تعاون کو مزید موثر بنانے اور سی پیک سے جڑے منصوبے بروقت مکمل کرنے پر اتفاق کیا اور کہا کہ سی پیک منصوبے سے خطے اور دنیا میں ترقی آئے گی۔
قومی سلامتی کمیٹی میں خطے کے دوست ممالک کے ساتھ معاشی شراکت داری کیلئے نئے اقدامات اٹھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں وزارتِ خارجہ، دفاع، داخلہ کے وزرا، مشیرِ خزانہ سمیت چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی۔