لاہور: (دنیا نیوز) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سروسز ہسپتال اور پی آئی سی لاہور کا دورہ کیا اور مریضوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا سروسز ہسپتال کی ایمرجنسی میں سٹاف کہاں ہے؟۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے سروسز ہسپتال اور پی آئی سی کے دورے کرنے کا فیصلہ کیا تو انتظامیہ نے ایمرجنسی میں موجود اضافی مریض مختلف وارڈز میں منتقل کرنا شروع کر دئیے۔ سیکرٹری صحت اور ایم ایس سب اچھا کی رپورٹ دیتے رہے لیکن ایک خاتون چیف جسٹس کے سامنے رو پڑیں اور ہسپتال انتظامیہ کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیئے۔
سروسز ہسپتال کے بعد چیف جسٹس نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی مختلف وارڈز کا دورہ کیا۔ مریضوں نے اپنی تکالیف بتائیں تو چیف جسٹس نے عدم اطمینان کا اظہارکیا۔ چیف جسٹس دل کے مریض کا وہیل چیئر پر ہی علاج کرنے پر برہم ہو گئے۔
ہسپتال میں حالات کا مارا ایک بزرگ شہری پھوٹ پھوٹ کر رو پڑا اور چیف جسٹس سے داد رسی کی کی التجا کی جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے بزرگ کو مسئلہ کے حل کی یقین دہانی کرائی۔ چیف جسٹس کے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پہنچے تو ینگ ڈاکٹرز اور وہاں موجود مریضوں نے عدلیہ اور چیف جسٹس کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔
بعدازں چیف جسٹس آف پھولنگر میں میڈیکل کالج کے دورے پر پہنچے ، چیف جسٹس کے سامنے طلبا نے انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا اور شکایات کے انبار لگا دیئے۔ چیف جسٹس نے طلبا کی شکایات پر فوری طور ایکشن لیا اور پاک ریڈ کریسنٹ میڈیکل کالج کا اکاؤنٹ آفس سیل کرا دیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے حکم دیا دو دن کا وقت دیتے ہیں ، طلباء سے فیسوں کی مد میں لیے گئے زائد پیسے واپس کیے جائیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ایف آئی اے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو لے کر لاہور پہنچیں اور ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کریں ، انہیں پکڑیں کہیں جانے نہ پائیں۔ چیف جسٹس کے اعلان پر طلبا نے نعرے لگائے اور خوشی کا اظہار کیا۔