اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب آج ہوگا، صادق سنجرانی چیئرمین اور سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین کیلئے پیپلز پارٹی ، تحریک انصاف اور بلو چستان کے آزاد ارکان کے مشترکہ امیدوار ہونگے جبکہ مسلم لیگ ن اپنے امیدوار آج نامزد کریگی۔
اسلام آباد میں جوڑ توڑ اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا ۔ نواز شریف کی زیر صدارت چودھری منیر کے گھر مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، راجہ ظفرالحق، مشاہد اللہ خان، مشاہد حسین سید، پرویز رشید، آصف کرمانی، امیر مقام، اقبال ظفرجھگڑا، مصدق ملک اور خواجہ سعد فیق نے شرکت کی۔ مذاکراتی ٹیم نے رپورٹ پیش کی جس کے بعد نواز شریف نے 57 ارکان کی حمایت کا دعویٰ کر دیا ، بعد ازاں اتحادی رہنما مولانا فضل الرحمن، محمود خان اچکزئی، حاصل بزنجو اور صدر الدین راشدی بھی اجلاس میں شریک ہوگئے ، جنہوں نے بھرپور حمایت کا یقین دلایا جبکہ راجہ ظفرالحق، سعد رفیق، امیر مقام اور مشاہد حسین سید نے سراج الحق سے ملاقات کر کے حمایت مانگی ، جماعت نے فیصلے سے آگاہ کرنے کیلئے آج صبح 10 بجے تک کاوقت مانگ لیا ، فاٹا ارکان نے تاحال حمایت کی یقین دہانی نہیں کرائی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی طرف سے صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نامزد کرنے کے بعد حکمران اتحاد کی جانب سے بلوچستان سے ہی میر حاصل بزنجو کو امیدوار لانے کے امکانات واضح ہو گئے ، ڈپٹی چیئرمین کیلئے بیرسٹر جاوید عباسی اور نزہت صادق کے نام بھی سامنے آ رہے ہیں ، نواز شریف پیپلز پارٹی کے فیصلے کے منتظر تھے ، صادق سنجرانی کے امیدوار نامزد ہونے کی اطلاع حکومت کو وزیراعظم عباسی کی طرف سے اتحادی سینیٹرز کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ میں ملی جس کے بعد وزیراعظم نے نوازشریف سے ٹیلیفون پر گفتگو کی جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے قائد نے اتحادی جماعتوں کے سربراہوں سے ٹیلیفون پر مشاورت کی ۔ ذرائع کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا عہدہ فاٹا نے بھی طلب کیا ہے ، پیپلزپارٹی کی طرف سے ڈپٹی چیئرمین کیلئے سلیم مانڈوی والا کے نام کے بعد فاٹا کی طرف سے (ن) لیگ کی حمایت کے امکانات بڑھ گئے ہیں ۔
پیپلز پارٹی کی طرف سے زرداری ہاؤس میں پارٹی سینیٹرز کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا جس میں بلوچستان کے وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی قیادت میں بلوچستان کے 6 آزاد سینیٹرز نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے چیئرمین سینیٹ کیلئے صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین کیلئے سلیم مانڈوی والا کے ناموں کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا ہمارے امیدوار مسلم لیگ ن کے امیدواروں کا مقابلہ کریں گے ، وہ ابھی اپنے سینیٹرز کی تعداد نہیں بتائیں گے ، رضا ربانی پیپلز پارٹی کا اثاثہ ہیں ، ان کیلئے 2018 کے عام انتخابات میں دوسرا پلان ہے ، اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا نئی تاریخ رقم ہو رہی ہے ، پیپلز پارٹی نے بلوچستان کے دل جیت لئے۔
اس سے قبل بلاول ہاؤس میں پیپلز پارٹی کی قیادت کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے ناموں پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے تمام قائدین نے رضاربانی کو چیئرمین بنانے کا مشورہ دیا ، خورشید شاہ، اعتزاز احسن ، قمر زمان کائرہ ، فرحت اللہ بابر سمیت دیگر رہنما رضا ربانی کو چیئرمین بنانے کے حق میں تھے ، پیپلزپارٹی کے قائدین تحریک انصاف پر اعتماد کرنے کیلئے تیار نہ تھے ، 6 بجے تک رضا ربانی کا نام فائنل ہو گیا تھا ، بلاول بھی رضا ربانی کے حق میں تھے ، آصف زرداری نے بعد میں کہا کہ وہ بلوچستان والوں کو زبان دے چکے ہیں ، وہ نواز شریف پر اعتماد نہیں کر سکتے۔
وزیراعلیٰ عبدالقدس بزنجو کی قیادت میں بلوچستان کے آزاد سینیٹرز نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے بنی گالہ میں ملاقات کی ، وزیراعلیٰ نے پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں سے رابطوں سے آگاہ کیا ، عمران خان نے کہا پارلیمان اور جمہوریت کی ساکھ بچانے کیلئے شریف خاندان کا مقابلہ ضروری ہے ، وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا بلوچستان کا حق تسلیم کر کے تحریک انصاف نے اچھی روایت قائم کی ، اس سے وفاق مضبوط ہوگا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے کہا پیپلز پارٹی کی طرف سے صادق سنجرانی کی حمایت کا فیصلہ خوش آئند ہے ، آزاد پینل اتحاد کے امیدواروں کو 57 ووٹ ملیں گے ، امید ہے چھوٹی جماعتیں اسی پینل کوووٹ دیں گی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے جے یو آئی ف کے جنرل سیکرٹری مولانا عبدالغفور حیدری سے بھی ملاقات کی اور چیئرمین سینیٹ کیلئے حمایت مانگ لی ۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا مولانا فضل الرحمن سے مشاورت کے بعد فیصلہ کرینگے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے وفد کے ہمراہ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق سے بھی ملاقات کی اور چیئرمین سینیٹ کیلئے حمایت طلب کی ، امیر جماعت اسلامی نے سید خورشید شاہ سے بھی فون پر رابطہ کر کے مشاورت کی ۔ سینیٹ کے کل ارکان 104 ہیں ، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین بننے کیلئے 53 ووٹ درکار ہیں ، اس وقت سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز کی تعداد 34 ہے جن میں سے اسحاق ڈار بیرون ملک ہونے کے باعث ووٹ کا سٹ نہیں کر سکیں گے ، اس کے علاوہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی 5 ، نیشنل پارٹی 5 ، جے یو آئی (ف) 4 ، مسلم لیگ فنکشنل ، اے این پی ، بی این پی مینگل کے ایک ایک ارکان کی حمایت بھی اسے حاصل ہے جن کی کل تعداد 50 بنتی ہے جبکہ ایم کیو ایم کے دونوں دھڑوں نے بھی مسلم لیگ ن کوحمایت کی یقین دہانی کرائی ہے ،تاہم رات گئے وزیر اعظم کی طرف سے دیئے گئے عشائیہ میں ایم کیو ایم اور فاٹا کے ارکان شریک نہیں ہو ئے ، ایم کیو ایم کے 5 اور فاٹا ارکان کے 6 سینیٹرز ہیں۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی 20 ، تحریک انصاف 13، بلوچستان کے آزاد سینیٹرز 6 اور یوسف بادینی کے ووٹ کو شامل کر کے کل تعداد 40 بنتی ہے ، جماعت اسلامی نے ابھی کسی کی حمایت کا فیصلہ نہیں کیا تاہم سراج الحق نے بلوچستان کے چیئرمین سینیٹ کے امیدوار کی حمایت کی یقین دہانی کرائی ، حتمی فیصلہ آج کیا جائے گا جبکہ بی این پی مینگل میر حاصل بزنجو کے بطور چیئرمین سینیٹ امیدوار نامزد ہونے کی صورت میں انہیں ووٹ نہیں دے گی ۔ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے امیدوار 12 بجے تک اپنے کا غذات نامزدگی سینیٹ سیکر ٹریٹ میں جمع کرائیں گے جبکہ دن 2 بجے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہو گی ، دوسرے مرحلے میں شام 4 بجے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا خفیہ رائے شماری کے ذریعے انتخاب ہو گا جس کے بعد منتخب چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ الگ الگ حلف اٹھائیں گے اور سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا جائے گا۔