لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی بیان کی ویڈیو کلپ عدالت میں نہ چلانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے تحریری جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے وزیر داخلہ کیخلاف عدلیہ مخالف بیان پر سماعت کی۔ فل بنچ نے درخواست کا جواب پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور باور کرایا کہ قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں اور کچھ نہیں، عدالتی احکامات پر عمل ہونا چاہیے۔
احسن اقبال نے عدالت میں پیش نہ ہونے پر معذرت کی، وزیر داخلہ نے بیان دیا کہ وہ سیاسی کارکن ہیں اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، عدلیہ کے بغیر جمہوریت مکمل نہیں ہوتی۔ احسن اقبال نے وضاحت کی کہ وہ عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور اس کی توہین کا تصور بھی نہیں کر سکتے، جو بیان دیا وہ چیف جسٹس پاکستان سے شکوہ تھا۔
فل بنچ نے احسن اقبال کو باور کرایا کہ عدلیہ کے بارے میں جو بات پارلیمنٹ میں نہیں ہوسکتی، وہ پبلک میں کیسے کی جاسکتی ہے، فل بنچ نے نشاندہی کی کہ آپ اور آپ کے لیڈر نے جو کچھ کیا اس کی وجہ سے قصور والا واقعہ ہوا، اس پر وفاقی وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ اسلام آباد میں عدلیہ مخالف احتجاج پر مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔ فل بنچ نے ریمارکس دیئے کہ مقدمہ درج کرا دیا لیکن اس کے بعد کیا ہوا اس بارے میں معلوم تک نہیں تھا۔
احسن اقبال نے وضاحت کی کہ ان کے ذہین کے کسی کونے اور گوشے میں عدلیہ کی توہین کا کوئی تصور نہیں، اس پر فل بنچ نے کہا کہ آپ کو الفاظ کے چناو کا استعمال آنا چاہیے، آپ عدلیہ کے احترام کے بارے میں بات کرتے ہیں لیکن عمل نہیں کرتے۔ عدالت نے درخواست پر کارروائی 5 جون تک ملتوی کر دی۔